1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو وزراء دفاع برسلز میں

11 جون 2009

برسلز میں واقع نیٹو ہیڈ کوارٹرز میں مغربی دفاعی اتحاد کے وزراء دفاع افغانستان کی مجموعی صورتحال اور کوسووو میں اپنے آپریشن کا جائزہ لینے کے لئے میٹنگ کررہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/I7Tz
صدر اوباما پہلے ہی افغانستان میں امریکی فوجی دستوں کی تعداد میں اضافے کا اعلان کر چکے ہیںتصویر: AP

بیلجیم کے دارالحکومت میں جاری اس دو روزہ اجلاس میں نیٹو کے وزراء دفاع خلیج عدن میں صومالی قزاقوں کی کارروائیوں کے خلاف موثرحکمت عملی وضع کرنے پر بھی تبادلہء خیال کررہے ہیں۔

نیٹو کو اس وقت بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان میں سب سے بڑا اورکٹھن افغانستان کی مخدوش سلامتی کی صورتحال پر قابو پانا ہے۔

نیٹو کی نئی سٹریٹیجی کیا ہے؟ اس کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ امریکہ کو افغانستان میں اپنے اور نیٹو فوجیوں کی سربراہی کے لئے نئے کمانڈر کا انتخاب کرنا پڑا ہے۔

امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے سابق کمانڈر جنرل ڈیوڈ میکیرنن سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا:’’میں نے جنرل ڈیوڈ میکیرنن سے مستعفی ہونے کو کہا ہے۔ یہ تبدیلی کے لئے بالکل صحیح وقت ہے۔ ایک ایسے موڑ پر جب ہم نئی حکمت عملی کی تکمیل کے آغاز پر ہیں۔‘‘

Robert Gates in Kabul Afghanistan
امریکہ نے افغانستان میں اپنے اور نیٹو فوجیوں کی سربراہی کے لئے نئے کمانڈر کے انتخاب کا اعلان کیا ہےتصویر: AP

افغانستان میں اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے تحت انٹرنیشنل سیکیورٹی اسسٹینس فورس ISAF کے 61 ہزار فوجی اہلکار تعینات ہیں۔ اس کے علاوہ امریکی صدرباراک اوباما 21 ہزار مزید فوجیوں کو افغانستان بھیجنے کے اعلانات کرچکے ہیں۔ فوجیوں کی تعداد بڑھانے کا مقصد بالکل واضح ہے اوروہ یہ کہ طالبان کی سرگرمیوں پر مکمل طور پر قابو پایا جاسکے۔

کیا افغانستان میں مستقبل قریب میں پائیدارامن کا قیام ممکن ہے؟ اس حوالے سے افغانستان کے وزیر دفاع عبدالرحیم واردک کہتے ہیں کہ اگر امریکہ اور نیٹو اپنے وعدوں کو پورا کرتے ہیں تو جلد ہی ان کا ملک بین الاقوامی فورسز کی مدد کے بغیر اپنا دفاع کرنے کے قابل بن سکے گا۔ عبدالرحیم واردک نے ان خیالات کا اظہار برسلز میں نیٹو کے وزراء دفاع کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران کیا۔

’’اگر نئی امریکی سٹریٹیجی کی مکمل طریقے سے تکمیل ہوتی ہے تو میری رائے میں مستقبل قریب میں ہم خود اپنے ملک کا دفاع کرسکیں گے۔ جیسا کہ ماضی میں ہم نے ہزاروں برسوں تک کیا ہے۔‘‘

امریکی اورنیٹو فورسز افغانستان کے مختلف حصّوں میں سرگرم عمل طالبان عسکریت پسندوں کا مقابلہ کررہے ہیں۔ مغربی دستوں کا کام افغانستان کے فوجیوں، نیم فوجی دستوں اور پولیس فورسز کی تربیت کرنا بھی ہے۔

رپورٹ : گوہر نذیر گیلانی

ادارت : عاطف توقیر