نیویارک میں دہشت گردی کا مبینہ منصوبہ، پاکستانی شہری کے خلاف مقدمے کی سماعت
8 جنوری 2013بروکلین کی فییڈرل کورٹ کے وفاقی پراسیکیوٹر س نے بتایا ہے کہ ملزم عابد نصیر نے اپنے وکیل کے ذریعے وفاقی عدالت میں بے گناہی کی درخواست دائر کی ہے جبکہ مقدمے کی سماعت کرنے والے جج نے سماعت سات مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے نصیر کو تب تک حراست میں رکھنے کا حکم سنایا ہے۔
سال 2009 میں نیویارک شہر کے زیر زمین ریلوے نظام میں خود کش حملہ کروانے کی منصوبہ بندی کے الزامات کے تحت بروکلین کے پراسیکیوٹر کی درخواست پر جولائی 2010 میں عابد نصیر کو برطانیہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔
امریکی عدالت نے پاکستانی شہری عابد نصیر کے مبینہ ساتھی بوسنیائی نژاد امریکی شہری آدیس میدُون ژانین Adis Medunjanin کوافغانستان میں امریکی حملوں کا بدلہ لینے کےلیے سب وے کو خود کشن دھماکے میں اڑانے کی منصوبہ بندی کے الزمات پر گزشتہ نومبر میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
آدیس میدُون کے دو اور ساتھی بھی مذکورہ حملے کی منصوبہ بندی میں شامل ہونے کے الزمات کے تحت دائر مقدمے میں گناہ گار ثابت ہو چکے ہیں جن کو رواں سال کے آخر میں سزا سنائی جائے گی۔ عابد نصیر مبینہ طور پر دہشت گردی کے اس منصوبے کا نگران تھا، جس کے تحت اُس کے مبینہ ساتھی آدیس میدُون نے خود کش دھماکے کے ذریعے نیویارک کے سب وے پر حملہ کرنا تھا ۔ مبینہ طور پر حملے کا منصوبہ اس وقت چاک ہوا جب میدُون نے محسوس کیا کہ اس کی نگرانی کی جار ہی ہے اور اس نے شواہد ضائع کرنے کی کوشش کی۔
امریکی محکمہ انصاف نے جولائی 2010 میں کہا تھا کہ عابد نصیر خلاف بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال کی سازش کرنے، بیرون ملک قتل کی منصوبہ بندی، القاعدہ کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزمات کے تحت مقدمہ درج کیا گیاہے۔
عابد نصیر پر ناروے اور برطانیہ میں بھی حملوں کی منصوبہ بندی میں شامل ہونے کے الزمات ہیں۔ اس سے پہلے نصیر کو سال 2009 میں شمالی برطانیہ میں دہشت گردانہ حملوں کی روک تھام کےلے کیے گئے ایک آپریشن میں 11 ساتھیوں سمیت گرفتار کیا گیا تھا، ان تمام لوگوں پر الزام تھا کہ وہ مانچسٹر کے شاپنگ سنٹر میں حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے تاہم بعد میں مقدمہ چلائے بغیر عابد نصیر کو تمام ساتھیوں سمیت رہا کر دیا گیا تھا۔
rk / ah (AFP)