نیلسن منڈیلا: جنوبی افریقہ کے گاندھی ؟
4 اکتوبر 2011نئی دہلی کی گاندھی پيس فاؤنڈيشن کے راميش شرما نيلسن منڈيلا سے اپنی ملاقات کا تذکرہ اکثر بڑے شوق سے کرتے ہيں۔ مينڈيلا مہاتما گاندھی ہی کی طرح سے راميش شرما کے ليے عالمی سطح کے ايک ايسے سياستدان ہيں، جو اپنے اصولوں پر سمجھوتہ کيے بغير سخت جنگ کر کے قوموں کی قسمت تبديل کر ديا کرتے ہيں: ’’يہ واقعی مثالی ہے کہ منڈيلا نے کس طرح اپنے غصے کو تعميری شکل ميں استعمال کيا۔ انہوں نے عدم تشدد کی راہ اپنائی۔ اس طرح نہ صرف جنوبی افريقہ ميں نسل پرستی کے خلاف مہم کو تقويت ملی بلکہ ہر فرد کو عدم تشدد کی مزاحمتی قوت کا احساس ہو گيا۔‘‘
حقيقت يہ ہے کہ خود کئی برس جنوبی افريقہ ميں گذارنے والے مہاتما گاندھی اور جنوبی افريقہ کی جنگ آزادی کے مشہور ہيرو اور نوبل انعام يافتہ نيلسن منڈيلا کے حالات زندگی ميں قريبی مماثلت پائی جاتی ہے۔ گاندھی ہی کی طرح منڈيلا نے بھی قانون کی تعليم حاصل کی۔ انہوں نے سن 1953 ميں اپنی پريکٹس کھولی اور کئی برسوں تک وہاں وکيل کی حيثيت سے کام کيا۔ اپنی جلد کی گہری رنگت کی وجہ سے انہيں بھی نسل پرست جنوبی افريقی حکومت کے ہاتھوں نسلی امتياز کا تجربہ ہوا۔
مينڈيلا سن 1943 سے افريقی نيشنل کانگريس ميں سرگرم عمل تھے۔ شروع ميں اُن کا تعلق پارٹی کے مسلح اور طاقت کے استعمال کے ليے تيار بازو سے تھا۔ منڈيلا کے ليے گاندھی کے عدم تشدد کے نظريے کو قبول کرنا اور خود تشدد سے پاک راہ پر بڑھنا ايک وقت طلب عمل تھا۔ ليکن گاندھی ہی کی طرح وہ بھی ايک منصفانہ معاشرے کے قيام کے ليے اپنی جان کی بازی لگانے کے ليے تيار رہتے تھے: ’’ميں نے ہميشہ ايک جمہوری اور آزاد معاشرے کے نظريات کی قدر کی ہے، جس ميں تمام انسانوں کو يکساں مواقع حاصل ہوں۔ اس نظريے کو ميں عملی شکل اختيار کرتے ديکھنا چاہتا ہوں، ليکن اگر ايسا نہ ہو سکے تو ميں اس کے ليے جان دينے کو بھی تيار ہوں۔‘‘
نيلسن منڈيلا کو 27 سال قيد ميں گذارنے کے بعد 11 فروری سن 1990 کے دن رہا کيا گيا۔ اس کے چار سال بعد انہيں جنوبی افريقہ کا پہلا سياہ فام صدر چنا گيا۔ بعد ميں انہوں نے کہا کہ گاندھی کے نظريات سے جنوبی افريقہ کے معاشرے کو پرامن طور پر تبديل کرنے ميں بہت مدد ملی تھی۔
رپورٹ: ابھا مونڈھے / شہاب احمد صديقی
ادارت: امجد علی