نوبل انعام یافتہ سراماگو نہیں رہے
19 جون 2010سراماگو اپنے آبائی وطن پرتگال کی حکومت سے ناخوش تھے اور زندگی کے آخری پل سپین کے کینیری جزائر پر گزار رہے تھے۔
یوزے سراماگو کی فلاحی تنظیم کے جانب سے جاری بیان میں ان کی وفات کا اعلان کیا گیا۔ ’’وہ شاہانہ اور پرسکون انداز سے انتقال کرگئے، ان کے اردگرد ان کے خاندان کے لوگ موجود تھے۔‘‘ طویل بیماری کے باعث اس عالمی شہریت یافتہ مصنف کے جسم کے متعدد اعضاء بے کار ہوگئے تھے۔ مقصدیت اور حقیقت پسندی کے پیرہن میں لکھے گئے، سراماگو کے ناولوں کو بین الاقوامی شہرت 1998ء میں ملی، جب انہیں ادب کے نوبل اعزاز سے نوازا گیا۔ ان کا ایک مشہور ناول Blindness ایک ایسی ریاست کے اردگر گھومتا ہے، جو اپنی بینائی کھو دیتی ہے۔ اس پر ہالی وڈ میں فلم بھی بن چکی ہے۔
90ء کی دہائی میں، جب پرتگال کی روایت پسند حکومت نے ان کے ناول Gospel According to Jesus Christ کی یورپی ادبی مقابلے کے لئے نامزدگی روکی تو سراماگو ملک چھوڑ گئے اور اپنی ہسپانوی بیوی پلار ڈیل ریو کے ہمراہ رہنے لگے۔ اس ناول میں انہوں نے مسیح کے جنسی تعلقات کو بھی موضوع بنایا تھا، جو خاصا متنازعہ بنے تھے۔
پرتگال کی حکومت نے ان کی وفات پر دو روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔ پرتگال کے صدر انیبال کاواکو سیلوا، جوکہ دائیں بازو کے کیتھولک مسیحی ہیں، اس ملحد ادیب کے بارے میں کہا : ’’یوزے سراماگو ہمارے ادبی ورثے کی وسعت کی علامت ہیں، انہیں نسلوں تک پڑھا اور جانا جائے گا۔ ‘‘
سراماگو، جس جزیرے پر انتقال کرگئے، وہیں ان کی آخری رسومات کا بندوبست کیا گیا۔ سراماگو چونکہ اس جزیرے کے باسی نہیں تھے اسی لئے ان کے چاہنے والے وہاں انہیں ’گود لیا بیٹا‘ سمجھ کر ان سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ پرتگال کی وزیر ثقافت گابریئیلا کاناولہاس ایک طیارے کے ذریعے ان کے جسد خاکی کو اپنے ساتھ پرتگال لے کر جائیں گی۔
سراماگو کی زندگی سے متعلق ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ اس عالمی شہرت کے حامل مصنف نے غربت کے باعث بارہ برس کی عمر میں سکول جانا چھوڑ کر تالے بنانے کی مزدوری شروع کی تھی۔ سراماگو کمیونسٹ جماعت کے رکن تھے اور 1974ء کے دوران پرتگال میں حکومت کا تختہ الٹنے والے انقلاب میں انتہائی سرگرم رہے تھے۔
ان کے ناولوں میں Baltasar and Bilmunda شامل ہے، جو 17ویں صدی کے پرتگال کی عکاسی کرتا ہے۔ خدا کے وجود سے انکاری اس مصنف کے ناول 30 سے زائد زبانوں میں ترجمہ ہوئے اور ان کی لاکھوں کاپیاں بکیں۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عاطف توقیر