نواز شریف کو نا اہل قرار دئے جانے کا معاملہ سپریم کورٹ میں
25 جون 2008سپریم کورٹ نے اِس سلسلے میں دائر کی گئی ایک اپیل پر کارروائی کرتے ہوئے قومی اسمبلی کے حلقہ ایک سوتیئیس میں ضمنی الیکشن روکنے کے احکامات جاری کر دئے ہیں۔
اپیل کی سماعت کرنے والی سہ رُکنی جیوری کی سربراہی کے فرائض سرانجام دینے والے جج موسیٰ لغاری نے اِس حلقے میں انتخابات روکنے کے احکامات پر فوری عملدرآمد کا اعلان کرتے ہوئے اِس اپیل پر سماعت تیس جون تک کے لئے ملتوی کر دی۔ جج نے نواز شریف کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا اور کہا کہ اگر نواز شریف آج عدالت میں موجود ہوتے تو عدالت ممکنہ طور پر آج ہی فیصلہ بھی سنا سکتی تھی۔ تاہم نواز شریف کے وکیل اکرم شیخ کے مطابق مسلم لیگی قائد عدالت میں حاضر نہیں ہوں گے کیونکہ وہ مشرف کی طرف سے ایمرجنسی کے نفاذ کے دوران مقرر کئے گئے ججوں کی مخالفت کرتے ہیں۔
اُس دوسری اپیل کی سماعت ملتوی کردی گئی ہے، جس میں یہ کہا گیا تھا کہ مسلم لیگ نون کے رہنما اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی انتخابی نا اہلی کا فیصلہ سنانے والے لاہور ہائی کورٹ کو دراصل اس بارے میں سماعت کا اختیار ہی نہیں تھا۔
ضمنی انتخابات میں جیت کی صورت میں نواز شریف نہ صرف تیسری مرتبہ ملک کا وزیر اعظم بننے کی کوشش کر سکتے ہیں بلکہ وہ صدر پرویز مشرف کو بھی زیادہ بہتر طور پر چیلنج کر سکتے ہیں، جنہوں نے نو سال پہلے اُن سے اقتدار چھینا تھا۔