1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نوائے وقت کے سب ایڈیٹر سے چار عالمی ریکارڈز بنانے تک

18 مارچ 2013

کراچی سے تعلق رکھنے والے نوجوان ایتھلیٹ محمد راشد حال ہی میں پنجاب انٹرنیشنل اسپورٹس فیسٹول میں مارشل آرٹ میں چار عالمی ریکارڈ قائم کرنے والے پہلے پاکستانی بن گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/17zfp
تصویر: DW/T. Saeed

راتوں رات گمنامیوں کے اندھیروں سے نکل کر قومی ہیرو بن جانے والے محمد راشد کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ ہی سے کہتے تھے، ’’میرا نام ایک دن گینیز بُک میں ضرور آئے گا۔‘‘

راشد کو اچھی کارکردگی کا تو یقین تھا مگر تین دن میں چار عالمی ریکارڈز بنانے کی توقع ہرگز نہ تھی۔ ان کے مطابق انہیں کراچی شہر کے بگڑے ہوئے حالات اور مالی سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے اس مقام تک پہنچنے کے لیے کئی پاپڑ بیلنا پڑے لیکن اب وہ اپنی کامیابی کی خوشی الفاظ میں بیان کرنے سے قاصر ہیں۔

راشد کے بقول مقابلے میں شرکت سے پہلے کراچی کی بد امنی کی وجہ سے وہ کئی بار پریکٹس سے محروم رہے جبکہ اپنی گزر بسر کے لیے انہیں معمولی نوکریوں کا بھی سہارا لینا پڑا۔

Pakistan Muhammad Rashid Guinness Buch
تصویر: DW/T. Saeed

محمد راشد کچھ عرصہ پہلے تک روزنامہ نوائے وقت میں سب ایڈیٹر تھے۔ اخبار کے ڈیسک سے عالمی ریکارڈز بنانے تک کے سفر سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے راشد کا کہنا تھا، ’’میں اٹھارہ برس سے مارشل آرٹ سے وابستہ ہوں، میں نے ایم اے جرنلزم کیا مگر مارشل آرٹ کا شوق مجھے جلد ہی صحافت سے دور لے گیا۔ پہلے پڑھائی کے ساتھ مارشل آرٹ اور پھر نوکری کے ساتھ مارشل آرٹ چلتا رہا اور اب صرف مارشل آرٹ ہی اُوڑھنا بچھونا ہے‘‘۔

محمد راشد نے نہ صرف سر کی مدد سے ایک منٹ میں 40 بوتلوں کےکیپ کھول کر جرمنی کے احمد تفزی کا عالمی ریکارڈ توڑا بلکہ اپنی کہنی اور سر کے ذریعے ایک منٹ میں سب سے زیادہ پائن بورڈ توڑنے اور زیادہ سے زیادہ فلائنگ کِکس کے ریکارڈز بھی پاش پاش کر دیے۔

Pakistan Muhammad Rashid Guinness Buch
تصویر: DW/T. Saeed

راشد کے مطابق اسپورٹس فیسٹول کے انعقاد سے پاکستان کی اچھی شبیہہ دنیا کے سامنےآئی ہے، ’’اس طرح کے ریکارڈز قائم کرتے ہوئے ہم اپنے ملک کا اچھا امیج سامنے لا سکتے ہیں‘‘۔

راشد ریکارڈ بنانے کے دوران زخمی بھی ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کھیل میں آپ کو خطروں سے کھیلنا پڑتا ہے، ’’شروع میں میرا جسم مضبوط نہیں تھا مگر روزانہ پانچ گھنٹے مسلسل پریکٹس کرنے سے میں یہ سب کچھ کرنے کے قابل ہوا ہوں‘‘۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو ورلڈ ریکارڈ قائم کرنے والے ایتھلیٹس کی مزید پذیرائی کرنی چاہیے، ’’تاحال مجھے پاکستان اولمپیک ایسوسی ایشن یا پاکستان اسپورٹس بورڈ کی طرف سے کسی نے مبارکباد کے دو لفظ کہنے کی بھی زحمت گوارا نہیں کی‘‘۔

راشد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مارشل آرٹ کا سب سے زیادہ ٹیلنٹ ہے مگر ان کے پاس پریکٹس کے لیے میٹ تک نہیں ہوتا اور انہیں فرش پر پریکٹس کرنا پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’مارشل آرٹ لڑنے جھگڑنے کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ بہترین فزیکل ہیلتھ کا ذریعہ ہے اور والدین کو اپنے بچوں کی اس کھیل میں حوصلہ افزائی کرنا چاہیے‘‘۔

ستاروں کے آگے جہاں اور بھی ہیں کے مصداق راشد ابھی مزید پانچ عالمی ریکارڈ توڑنےکے خواہاں ہیں۔

رپوڑت: طارق سعید، لاہور

ادارت: امتیاز احمد