1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نفرت کا مزاج ختم ہونا چاہیے، جرمن وزیر داخلہ

10 اپریل 2018

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر ’نفرت پر مبنی مزاج‘ کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ کئی ٹوئٹر صارفین نے حقائق سامنے آنے سے پہلے ہی میونسٹر وین حملے کا الزام مسلمان انتہا پسندوں پر عائد کر دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2vmaE
Deutschland Münster Attacke mit Campingbus | Trauer & Gedenken
تصویر: DW/C. Chelsome-Pill

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق جرمنی کے وفاقی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کا کہنا ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ’نفرت انگیزی‘ نہیں ہونا چاہیے۔

زیہوفر نے یہ بیان میونسٹر حملے کے بعد ٹوئٹر پر جاری ہونے والے ایسی پوسٹس کے تناظر میں دیا ہے، جن میں کچھ صارفین نے اس کارروائی کی ذمہ داری چانسلر انگیلا میرکل کی مہاجرین سے متعلق پالیسی پر عائد کی تھی۔

میونسٹر حملہ، ہم اب تک کیا جانتے ہیں؟

میونسٹر حملہ دہشت گردی نہیں تھا، ابتدائی تفتیش کے نتائج

جرمنی: وین راہگیروں پر چڑھا دی گئی، متعدد افراد ہلاک یا زخمی

’میونسٹر وین حملہ‘، درجنوں افراد ہلاک یا زخمی

اس حوالے سے ہورسٹ زیہوفر نے کہا، ’’معاشرہ اس بات کو تسلیم نہیں کرتا کہ کچھ افراد اس طرح کے ہولناک واقعات کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کریں۔‘‘ تاہم انہوں نے اس تناظر میں کسی شخص کا نام نہیں لیا۔

سات اپریل ہفتے کے دن میونسٹر میں وین پر سوار ایک شخص نے دانستہ طور پر اپنی گاڑی لوگوں پر چڑھا دی تھی، جس کی وجہ سے دو افراد ہلاک جب کہ بیس زخمی ہو گئے تھے۔

اس واقعے کے فوری بعد ہی انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت متبادل برائے جرمنی (اے ایف ڈی) کی نائب رہنما نے اپنی ایک ٹوئٹ میں اشارہ دیا تھا کہ اس حملے کی ذمہ داری جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی مہاجرین سے متعلق دوستانہ پالیسی پر عائد ہوتی ہے۔

تاہم بعد میں جب معلوم ہوا کہ اس حملے میں کوئی مہاجر ملوث نہیں تھا بلکہ یہ کارروائی ایک جرمن شخص نے سر انجام دی تھی تو بیاٹرکس فان شٹروخ نے ٹوئٹ کی کہ مشتبہ شخص ’اسلامی دہشت گردی کی پیروی کر رہا تھا‘۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو)  نے کہا ہے کہ اے ایف ڈٰی کو غور کرنا چاہیے کہ فان شٹروخ جیسے ارکان کو کب تک برداشت کیا جانا چاہیے۔

ناقدین کے مطابق اسلام اور مہاجرین مخالف سیاسی پارٹی اے ایف ڈی نے اپنے اسی بیانیے کی وجہ سے گزشتہ برس کے پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔

ادھر جرمن تحقیقات کاروں نے کہا ہے کہ میونسٹر میں حملہ کرنے والے جرمن باشندے کے محرکات کا ابھی تک علم نہیں ہو سکا ہے۔ دفتر استغاثہ نے اس کارروائی میں کسی بھی ممکنہ دہشت گردی کے عنصر کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کوشش کی جا رہی ہے کہ اصل حقائق تک پہنچا جائے۔ مقامی میڈیا کے مطابق حملہ آور نفسیاتی مسائل کا شکار تھا۔

ع ب / ش ح / خبر رساں ادارے