1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نصرت فتح علی خان جیسے فنکار ہمیشہ زندہ رہتے ہیں

13 اکتوبر 2016

موسیقی کی کوئی سرحد اور کوئی زبان نہیں ہوتی۔ اس بات کو عالمی شہرت یافتہ قوال اور موسیقار نصرت فتح علی خان نے سچ کر دکھایا۔ اِس غیر معمولی فنکار نےایسی عالمگیر شہرت حاصل کی جو کم ہی لوگوں کے حصے میں آتی ہے۔

https://p.dw.com/p/2RBG0
Nusrat Fateh Ali Khan
آج عالمی شہرت یافتہ فنکار نصرت فتح علی خان کی اڑسٹھویں سالگرہ منائی جا رہی ہےتصویر: www.nusrat.org
Nusrat Fateh Ali Khan
آج عالمی شہرت یافتہ فنکار نصرت فتح علی خان کی اڑسٹھویں سالگرہ منائی جا رہی ہےتصویر: www.nusrat.org

 آج دنیا بھر میں اس عالمی شہرت یافتہ قوال اور موسیقار کی اڑسٹھویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ نصرت فتح علی کو والد استاد فتح علی خان اور چچا استاد مبارک علی خان جیسے نامور قوالوں کی تربیت میسر آئی۔ انہوں نے ملکی اورعالمی سطح پر اپنے فن کا لوہا منوایا اور بے پناہ شہرت حاصل کی۔ سن انیس سو پچاسی میں ’ ورلڈ آف میوزک اینڈ آرٹ فیسٹیول ‘ میں شرکت کے بعد نصرت فتح علی کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی لیکن موسیقار پیٹر گیبریل کے ساتھ کام کیا تو ایک دنیا اُن کی آواز و انداز کی گرویدہ ہو گئی۔ گیبریل نے سن انیس سو اٹھانوے میں ہالی ووڈ فلم ’لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ‘ کا صوتی ٹریک بنایا اور اس کے لیے استاد نصرت فتح علی خان کا الاپ استعمال کیا۔

نصرت فتح علی خان نے ایک مرتبہ ڈی ڈبلیو کے ساتھ اپنے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا تھا،’’ میرے والد کی خواہش تھی کہ میں فن موسیقی سے آگاہی تو ضرور حاصل کروں لیکن اس کو پیشے کے طور پر نہ اپناؤں، وہ مجھے ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے۔‘‘

استاد نصرت فتح علی کا خاصہ فن قوالی میں مشرق و مغرب کی موسیقی کا وہ ملاپ تھا جس پر اردو اور پنجابی زبانوں سے نا آشنا یورپ اور امریکا کے باشندے بھی پوری پوری رات سر دھنا کرتے تھے۔ نصرت کی وفات پر پیٹر گیبریل نے کہا،’’ نصرت فتح کی موت سے نہ صرف دنیا ایک غیر معمولی فنکار سے محروم ہو گئی بلکہ میں نے ایک بہت عزیز دوست بھی کھو دیا۔ میں نے کبھی کسی اور آواز میں اتنی روحانیت محسوس نہیں کی۔‘‘

برصغیر کی معروف گلوگارہ لتا منگیشکر نے ان کی وفات کے فوری بعد ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا،’’ میں یہ سمجھتی ہوں کہ نصرت صاحب کی موت سے دنیائے موسیقی کو بہت نقصان ہوا ہے۔ وہ اپنے ملک میں ہی نہیں ہمارے ہاں بھی بہت زیادہ مقبول تھے۔ نصرت صاحب نے ایک فلم کی موسیقی ترتیب بھی دی تھی جس کے گیت مجھے گانا تھے، لیکن میں کسی مصروفیت کی وجہ سے وہ گیت نہ گا سکی، جس کا مجھے عمر بھر افسوس رہے گا۔‘‘

بھارت کے معروف فلم کہانی نویس اور نغمہ نگار جاوید اختر نے ان کو موت پر کچھ یوں خراج عقیدت پیش کیا تھا،’’ نصرت فتح علی خان کی صحبت میں مجھے ایسا لگا کہ میں خدا کے قریب ہو گیا ہوں۔‘‘