نازی دور کے کیمپ گارڈ کا مقدمہ
14 جولائی 2009دوسری عالمی جنگ میں یورپ کے یہودیوں کے قتل عام کے الزام میں جرمنی نے نازی دور کے ایک کیمپ گارڈ جان ڈیمیون یک کے خلاف میونخ کی عدالت مقدمہ چلانے کا اعلان کیا ہے۔ ڈیمیون یک پر آج سے قریب چھ عشروں قبل پولینڈ کے ایک پرتشدد کیمپ، Sobibor میں تقریبا ۲۸ ہزار یہودیوں کے قتل میں مدد فراہم کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ جان ڈیمیون یک خود پر لگے اس الزام کی نفی کرتا رہا ہے۔
دوسری عالمی جنگ کے اختتام کے بعد جان ڈیمیون یک امریکہ فرار ہوگیا تھا، جہاں وہ ریاست اوہایو میں کار مکینک کے طور پر کام کرتا رہا۔ کینسر سمیت دوسری موذی بیماریوں کا شکار اس سابقہ نازی سپاہی کو اس وقت دنیا کے سامنے ہزیمت اٹھانی پڑی، جب امریکی حکومت نے ڈیمیون یک کو اپنی سابقہ زندگی پر پردہ ڈالنے کے الزام میں گذشتہ مئی کے مہینے میں اسکی شہریت منسوخ کرکے امریکہ بدر کردیا۔ یوں ڈیمیون یک کو جرمنی میں اس کی آمد پر ہی گرفتار کرکے میونخ کی جیل قید کردیا گیا۔
جرمن عدالت کے اس اعلان سے قبل نواسی سالہ یوکرینی نژاد جان ڈیمیون یک کو اسرائیلی عدالت نے تقریبا ۱۶ سال قبل پھانسی کی سزا سنائی تھی، تاہم اسرائیل ہی کی ا سپریم کورٹ نے 1993ء میں اس فیصلے کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے، ڈیمیون یک کے خلاف نامکمل ثبوت فراہم کئے جانے اور اس کی شناخت سے متعلق شبہات کے تحت بری کردیا تھا۔
ڈیمیون یک پر یہودیوں کے قتل عام کی الزامات کافی سالوں پہلے لگے تھے، جب یروشلم میں واقع سائمن ویزنتھل سینٹر یا SWC نے اسے مفرور نازیوں کی فہرست میں موسٹ وانٹڈ یا انتہائی مطلوب قرار دیا تھا۔ ڈیمیون یک نے خود پر لگے الزامات کی نفی کی اور، وہ صحت کی خرابی کا بہانہ بنا کر خود کو عدالتی کارروائی سے بچاتا رہا ہے۔ تاہم اس مرتبہ جرمن طبی شعبے کے معالج نے عدالتی کارروائی کے لئے اسکی صحت کو بہتر قرار دے دیا ہے۔ اسی لئے وکیل استغاثہ انٹن ونکلر نے جلد از جلد ڈیمیون یک پر مقدمہ شروع کرنےکی درخواست دائر کی، جسے میونخ کی عدالت نے فورا منظور کر لیا، تاہم ابھی تک مقدمے کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
SWC کے ڈائریکٹر ایفائم زوروف نے جرمن عدالت کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈیمیون یک پر مقدمہ چلانے اور اسے اسکے نازی جرائم کی کڑی سزا دینے سے انصاف کا عمل پورا ہوگا۔