1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجیریا میں ہنگامے، نعشیں کُنوؤں میں

20 اپریل 2011

افریقی ملک نائجیریا میں انتخابات کے بعد کی بحرانی صورتحال شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ منگل کو متعدد اموات، ہزاروں افراد کے در بدر ہونے اور ہزاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

https://p.dw.com/p/10wyJ
کادونا سمیت دیگر علاقوں میں ہنگامے زوروں پرتصویر: AP/dapd

سب سے زیادہ شورش زدہ علاقوں میں نعشوں کو کنوؤں میں پھینک دیے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔ نائیجیریا کے صدر گُڈ لک جوناتھن نے سیاسی اور مذہبی رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ حالیہ انتخابات میں اُن کی فتح کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی مذمت کریں۔ جوناتھن نے مزید کہا کہ زیادہ تر مظاہرین بے روزگار نوجوان ہیں۔ صدر جوناتھن نے ان نوجوانوں کی سماجی صورتحال بہتر بنانے کا وعدہ کیا ہے تاکہ انہیں معاشرے کے دیگر عناصر ہتھکنڈے کے طور پر استعمال نہ کریں۔

نائجیریا کے حکام نے انتقامی کارروائی کے ڈر سے گزشتہ دنوں کے ہنگاموں کے دوران ہونے والی اموات کی اصل تعداد ابھی تک نہیں بتائی ہیں۔ نائجیریا میں فسادات کی آگ گزشتہ ویک اینڈ پر الیکشن میں دھاندلی کی خبر عام ہونے کے بعد بھڑک اُٹھی ، جس نے 14 ریاستوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

Nigeria Wahl 2011 NO FLASH
گُڈ لک جوناتھن نے استحصال کے شکار عوام کو بہتر زندگی فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہےتصویر: AP

دریں اثناء ریڈ کراس کے اعداد و شمار سے پتہ چلا ہے کہ نائجیریا کے حالیہ بحران کے دوران 25 ہزار باشندے اپنے علاقوں سے نقل مکانی پر مجبور ہوگئے، جبکہ تشدد کے واقعات میں 375 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس نے درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

نائجیریا کے ریڈ کراس کے ڈیزازسٹر مینیجمنٹ کے رابطہ کار عُمر عبدل مایریگا نے خبر رساں ادرے اے ایف پی کو بتایا کہ فی الوقت حالات قابو میں ہیں تاہم گزشتہ شب تین ریاستوں ’ کادونا، کاستینا اور زامفارا‘ سے تشدد کے واقعات کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ عُمر کے بقول’ ان علاقوں میں آئندہ کیا ہونے والا ہے اس بارے میں کوئی اطیمنان بخش جواب نہیں دیا جا سکتا۔ خاص طور سے جنوبی کادونا میں۔ بے گھر ہونے والے افراد کے اندر گہری مایوسی پائی جاتی ہے کیونکہ یہاں ابھی تک کسی قسم کی امداد نہیں پہنچی ہے۔

Wahlen Nigeria Stimmabgabe Wahllokal
انتخابات کے نتائج پر عوامی رائے بٹی ہوئی ہےتصویر: dapd

گُڈ لک جوناتھن تیل سے مالا مال نائجر ڈیلٹا سے تعلق رکھنے والے نائجیریا کے پہلے صدر ہیں، جنہیں حالیہ الیکشن کے بعد گزشتہ پیر کو فاتح قرار دیا گیا تھا۔ تاہم ان کی کامیابی کے اعلان کے بعد سے ملک میں عدم استحکام میں اضافہ ہوا، جو پُر تشدد شکل اختیار کر گیا۔ ایکشن کمیشن کے مطابق ویک اینڈ کے انتخابات کے نتائج بتاتے ہیں کہ جوناتھن نے 57 فیصد ووٹ حاصل کیے، جبکہ اُن کے مد مقابل سابق فوجی حکمران محمدو بُہاری محض 31 فیصد ووٹ حاصل کر سکے۔ نائجیریا دو حصوں میں منقسم ہے۔ شمالی نائجیریا میں مسلم اکثریت آباد ہے، جبکہ جنوبی نائجیریا میں عیسائی مذہب کے پیروکاروں کا غلبہ ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: امتیاز احمد