نائجیریا میں چرچ کی چھت گرنے سے دو سو ہلاک
11 دسمبر 2016نائجیریا کی ریاست اَکوَا اِبوم کے دارالحکومت اُویو کی میڈیکل یونیورسٹی کے ٹیچنگ ہسپتال کے ڈائریکٹر ایٹیٹے پیٹرز کا کہنا ہے کہ گرجا گھر کی چھت گرنے کے واقعے میں 200 انسان جاں بحق ہوئے ہیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ چھت کا بھاری ملبہ ہٹانے کے بعد ہلاک ہونے والے عبادت گزاروں کی تعداد بہت زیادہ ہو سکتی ہے۔ اُویو شہر کے ایک نوجوان سیاسی رہنما ایڈکان پیٹرز کا کہنا ہے کہ شہر کے کئی پرائیویٹ مردہ خانوں میں نعشیں رکھی گئی ہیں اور انہیں ہلاک ہونے والوں کی حتمی تعداد میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔
چھت گرنے کا حادثہ اُیوو شہرکے رائگنر بائبل چرچ میں ہوا۔ اس گرجا گھر کی تعمیر ابھی جاری ہے۔ مزدور اِس زیر تعمیر گرجا گھر کی افتتاحی دعائیہ تقریب کے لیے آخری تعمیراتی مراحل کو مکمل کرنے کی کوشش میں تھے کہ چھت وسیع و عریض ہال میں موجود عبادت گزاروں پر گر گئی۔ اس حادثے کے وقت ہال میں ریاستی گورنر سمیت سینکڑوں افراد موجود تھے۔ کنکریٹ اور لوہے کی جالیوں سے بنائی گئی چھت کا ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔
گرجا گھر کے بانی پادری اکان ویکس کو بطور بشپ اُن کی مسند پر بٹھانے کے ساتھ ساتھ دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس تقریب میں ریاست اَکوَا اِبوم کے گورنر اُدوم مانویل بھی شریک تھے۔ چھت گرنے کے بعد بشپ ویکس اور گورنر مانویل معجزانہ طور پر زخمی ہونے سے محفوظ رہے ہیں۔
ریاستی گورنر کے ترجمان نے کہا ہے کہ حکومت نے چرچ کی تعمیر میں استعمال ہونے والے میٹیریل کی پائیداری کے حوالے سے تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس بیان کے مطابق اگر بددیانتی کا عنصر پایا گیا تو تعمیر میں شریک تمام افراد کو عدالتی کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔
ایسا بھی خیال کیا جاتا ہے کہ نائجیریا میں عمارتوں کی تعمیر میں استعمال کیے جانے والے اجزاء میں ہیرپھیر کیا جاتا ہے اور چھتوں یا دیواروں کے گرنے کے واقعات میں تسلسل پایا جاتا ہے۔ سن 2014 میں نائجیریا کے سب سے بڑے اور گنجان آباد شہر لاگوس کے چرچ آف آل نیشنز کے مہمان خانے کی عمارت منہم ہو گئی تھی۔ اس واقعے میں 116 انسان مارے گئے تھے۔ منہدم ہونے والے گیسٹ ہاؤس کو تعمیر کرنے والے ابھی تک قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے آزاد گھوم رہے ہیں جبکہ لاگوس کی مقامی حکومت نے انہیں سزا دلوانے کی ہر ممکن کوشش کر لی ہے۔