1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی دہلی گینگ ریپ کیس، مجرمان کے لیے پھانسی کی سزا برقرار

صائمہ حیدر
5 مئی 2017

بھارتی سپریم کورٹ نے اجتماعی جنسی زیادتی کے جرم میں چار مجرمان کو سنائی جانے والی سزائے موت برقرار رکھنے کا حکم سنا دیا ہے۔ ان مجرمان نے سن دو ہزار بارہ میں نئی دہلی میں ایک طالبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی تھی۔

https://p.dw.com/p/2cRZA
Gedenken Indien Gruppenvergewaltigung Mord 29.12.2013
تصویر: Reuters

 استغاثہ کے مطابق سپریم کورٹ نے آج بروز جمعہ مجرمان کی اپیل پر دلائل سننے کے بعد اکشے ٹھاکر، وینے شرما، پون گپتا اور مکیش سنگھ کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا۔ وکیل صفائی کے مطابق وہ سپریم کورٹ سے اس فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کریں گے۔

جیوتی سنگھ نامی ایک تئیس سالہ طالبہ کو سولہ دسمبر سن 2012 میں چھ افراد نے ریپ کر کے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ اِن پانچ افراد میں اٹھارہ سال سے کم عمر کا ایک لڑکا بھی شامل تھا۔ جیوتی سنگھ اس واقعے کے دو ہفتے بعد سنگا پور کے ایک ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی تھی۔ مارچ سن 2013 میں اجتماعی زیادتی کے اس مقدمے کے ایک ملزم نے جیل میں خود کشی کر لی تھی جبکہ مقدمے میں شامل اُس وقت کے ایک ’نوعمر‘ مجرم کو تین سال اصلاحی جیل میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔

رہائی پانے والا محمد افروز ارتکابِ جرم کے وقت اٹھارہ برس سے کم عمر کا تھا اور اِسی باعث اُسے بھارتی فوجداری قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ تین برس کی سزا سنائی گئی تھی۔ تاہم چار دیگر ملزمان کو جن کے نام اکشے ٹھاکر، ونے شرما، پون گپتا اور مکیش سنگھ ہیں، ماتحت عدالتوں کی جانب سے مجرم قرار دیتے ہوئے پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی جس کے خلاف ان مجرمان نے بھارتی سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

 تاہم آج اس اپیل پر ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ کا موقف تھا کہ جرم کی نوعیت کے لحاظ سے اس مقدمے کے مجرمان کے لیے موت کی سزا ہی موزوں ہے۔ جیوتی سنگھ کے والد نے بھارتی عدالتِ عالیہ کے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجرمان کی سزا پر جلد از جلد عمل در آمد کیا جائے۔