1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میں ’میڈیسن بابا‘ ہوں

کشور مصطفیٰ24 جولائی 2015

بھارت کی 1.2 ارب کی آبادی کا چالیس فیصد ادویات اور ضروری طبی اشیاء سے محروم ہے۔ ان افراد کی مدد کے لیے ایک اناسی سالہ ’میڈیسن بابا‘ نے ایک انوکھی مہم شروع کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1G47m
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Das

اُومکرناتھ اپنے دن کا زیادہ تر وقت نئی دہلی میں ادویات کی تلاش اور انہیں اکٹھا کرنے میں صرف کرتا ہے۔ زعفرانی رنگ کا انگرکھا اس کی پہچان ہے جس پر بڑے بڑے حروف سے اُس کا ٹیلی فون نمبر اور ’ہیلو میں میڈیسن بابا ہوں‘ درج ہے۔

79 سالہ ریٹائرڈ بلڈ بینک ٹیکنیشن بہت باتونی ہے تاہم یہ نہایت دلجمعی سے یہ اہم کام انجام دے رہا ہے۔ وہ ایسی ادویات جمع کرتا ہے جنہیں مخیر افراد نے ڈاکٹروں کے نسخے پر حاصل کرنے کے بعد استعمال نہیں کیا ہوتا۔ گزشتہ آٹھ برسوں سے یہ میڈیسن بابا اُن ادویات کو ضرورت مند مریضوں تک پہنچانے کا کام کر رہا ہے، جن کے استعمال کی میعاد ابھی ختم نہیں ہوئی ہوتی۔ بھارت میں ایسے افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے، جو بنیادی ادویات تک کے متحمل نہیں ہیں۔

اُومکرناتھ فارماسسٹ نہیں ہے اور اُسے کسی بھی مریض کو دوا فراہم کرنے سے پہلے ڈاکٹر کے نسخے کا بغور جائزے لینا پڑتا ہے۔ وہ اس طبی سہولت کی فراہمی کا کوئی معاوضہ نہیں لیتا۔ تاہم اُس کا کہنا ہے کہ وہ ماہانہ 9 ہزار امریکی ڈالر سے زیادہ مالیت کی ادویات ضرورت مندوں میں تقسیم کرتا ہے۔ اُومکرناتھ لنگڑا کر چلتا ہے۔ ایک حادثے میں اُس کی دونوں ٹانگوں کی ہڈیاں اپنی جگہ سے سرک گئی تھیں۔ وہ اپنے معاشرے ان لاکھوں کروڑوں انسانوں کی خدمت کر رہا ہے، جو جدید ادویات کے متحمل نہیں ہیں کیونکہ یہ دوائیں بہت مہنگی ہیں اور بھارت کے سرکاری ہسپتالوں میں ضروری طبی اشیاء اور ادویات کی قلط پائی جاتی ہے۔ دوسری جانب بھارت ہر سال اپنی 25 بلین ڈالر کی سالانہ فارماسیوٹیکل پیداوار کا 45 فیصد برآمد کر دیتا ہے۔

Medicine Baba Indien Neu Delhi Medikamente Omkarnath
میڈیسین بابا کا اسٹوریجتصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Das

اُومکرناتھ نے اپنا مشن ایک واقعے سے متاثر ہو کر شروع کیا تھا۔ ایک بار اُس نے نئی دہلی میں تعمیرات کا کام کرنے والے مزدوروں کو شدید زخمی حالت میں دیکھا۔ اُومکرناتھ نے اُن کا ایک سرکاری ہسپتال تک تعاقب کیا۔ وہ دیکھنا چاہتا تھا کہ سرکاری ہسپتالوں میں ایسے مریضوں یا زخمیوں کے ساتھ کیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ یہ زخمی کارکن جس ہسپتال میں پہنچے وہاں ان کا ٹریٹمنٹ نہیں کیا گیا بلکہ ان سے کہہ دیا گیا کہ انہیں جن ادویات کی ضرورت ہے انہیں وہ کہیں اور جا کر تلاش کریں۔ یہ سلوک دیکھنے کے بعد اُومکرناتھ نے اپنی اس مہم کا آغاز کیا۔

اُومکرناتھ کا کہنا ہے کہ اس نے ہزاروں ڈالر کی مالیت کی ادویات جمع کر کے ایک کرائے کے کمرے میں ذخیرہ کر رکھی ہیں۔ اس کا گھر نئی دہلی کے جنوب مغربی علاقے منگل پوری کی ایک کچی آبادی میں واقع ہے۔ وہیں اس نے ایک اسٹوریج کرائے پر لے رکھا ہے۔

Medicine Baba Indien Neu Delhi Medikamente Omkarnath
اُومکرناتھ فارماسسٹ نہیں ہے لیکن ضروت مندوں کو ادویات فراہم کرتا رہتا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Das

وہ ہر ویک اینڈ پر بھارت کے امیر شہریوں کے گھروں میں جا کر ادویات اکھٹی کرتا ہے۔ اس کے علاوہ نئی دہلی کے تمام پرائیویٹ کلینکس میں ایسے درجنوں باکسس بھی رکھے گئے ہیں، جہاں سے اُومکرناتھ ادویات اکٹھا کر کے اپنے اسٹوریج میں جمع کرتا رہتا ہے۔ اس کا یہ کمرا ڈبوں سے بھرا ہوا ہے، جن میں نزلہ کھانسی، بخار اور سردرد کی دواؤں سے لے کرانسولین انجیکشن اور کینسر تک کی دوائیں موجود ہیں۔

اُومکرناتھ ہسپتالوں سے بطور عطیہ دیے جانے والے طبی آلات، ہسپتالوں کے بستر، آکسیجن سلینڈز، نیبولائزر، ویل چیئر، والکر اور آکسیجن مشین وغیرہ بھی جمع کرتا ہے۔