میکسیکو عالمی ایڈز کانفرنس
3 اگست 2008لاطینی امریکہ میں موذی مرض ایڈز سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس آج سے شروع ہو رہی ہے۔ چھ روزہ کانفرنس میں ہزاروں مندوبین شریک ہیں۔ یہ اپنی نوعیت کی سترہویں کانفرنس ہے۔ بائیس ہزار کے ہجوم میں پچیس سو کے قریب ایڈز کےمریض بھی شریک ہوں گے۔
اِس سے پہلے سولہویں عالمی ایڈز کانفرنس دو سال قبل کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں منعقد ہوئی تھی۔ پندرہویں ایڈز کانفرنس تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں وقوع پذیر ہوئی تھی۔ عالمی ایڈزکانفرنسوں میں دنیا کے کئی شہروں کو میزبانی کا حق ضرور ملا مگر اُن کے معاشروں میں یہ سوال اہم ہے کہ ایڈز کا مریض معاشرے سے کٹ کر کیوں رہ جاتا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اِس سے پہلے کی کانفرنس اِس مرض کے تدارک میں ناکام دکھائی دیتی ہیں کیونکہ طبی سطح کے علاوہ سماجی سطح پر بھی ایڈز کے مریض کئی ملکوں میں اچھوت کی حیثیت اختیار کرجاتےہیں۔ اِس مناسبت سے آگہی اور شعور کے عملی پروگرام بے اثر رہےہیں۔
کانفرنس کے انعقاد سے قبل ایڈز کے ہزاروں مریضوں کےحقوق اور مرض کا شعور دینے والے سرگرم کارکنوں نےہفتے کے دِن میکسیکو سٹی میں عالمی سطح پر بالعُمُوم اورسماجی سطح پر بالخصوص پائے جانےوالے امتیازی رویّے کےخلاف احتجاجی جلوس نکالا۔ اِس احتجاجی جلوس میں کارکنوں اور مریضوں کے ساتھ ساتھ ہم جنس پرست بھی شریک تھے۔ اِس احتجاج کا اہتمام بھی ہم جنس پرستوں کی جانب سے کیا گیا تھا۔
عالمی ایڈز کانفرنس میں ریسرچرز کے ساتھ ساتھ حکومتوں کے پالیسی ساز بھی شرکت کر رہےہیں۔ کانفرنس کےدوران اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون اور سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی شرکت بھی متوقع ہے۔
کانفرنس کے تمام اجلاس عام نہیں ہیں۔ میڈیا کوریج بھی محدود ہے۔ ہر شریک فرد کو ایک خاص سٹکر دیا گیا ہے جو میڈیا اور فوٹو گرافر کی راہ نمائی کے لئے ہو گا کہ اُس کی تصویر لی جا سکتی ہے یا نہیں اور اسی طرح وہ میڈیا سے بات کرنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ رضامندی کی صورت میں یہ بھی طے پا گیا ہے کہ انٹرویو دینےوالے شخص کے ملک میں وہ نشر نہیں ہو گا۔