1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میونسٹر حملہ دہشت گردی نہیں تھا، ابتدائی تفتیش کے نتائج

7 اپریل 2018

ابتدائی شواہد کے مطابق میونسٹر میں کیا جانے والا حملہ دہشت گردی نہیں تھا۔ تین افراد کی ہلاکت اور بیس دیگر کے زخمی ہو جانے کا باعث بننے والے اس واقعے میں حملہ آور نے اپنی وین راہ گیروں پر چڑھانے کے بعد خود کشی کر لی تھی۔

https://p.dw.com/p/2vf2y
Deutschland Kleintransporter fährt in Münster in Menschenmenge - Tote und Verletzte
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gentsch

جرمنی کے مغربی شہر میونسٹر سے ہفتے کی شام ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق یہ واقعہ آج سات اپریل کی سہ پہر میونسٹر شہر کے اندرونی حصے میں پیش آیا تھا، جس میں ایک شخص نے اپنی مال بردار وین راہ گیروں کے ایک ہجوم پر چڑھا دی تھی۔ اس واقعے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق بیس کے قریب شہری زخمی ہو گئے، جن میں سے چھ کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

جرمنی: وین راہگیروں پر چڑھا دی گئی، متعدد افراد ہلاک یا زخمی

برلن کار حادثہ، ’کیا یہ ایک حملہ تھا‘؟

’برلن حملہ آور گرفتار کیا جا سکتا تھا‘

’میونسٹر وین حملہ‘، درجنوں افراد ہلاک یا زخمی

پولیس کے مطابق اس حملے کے بعد وین ڈرائیور نے، جس کا نام ابھی تک ظاہر نہیں کیا گیا، موقع پر ہی خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی تھی۔

شروع میں حملہ آور کی ذات سے متعلق کوئی اطلاعات نہیں تھیں، تاہم بعد میں ملنے والی رپورٹوں کے مطابق مختلف جرمن خبر رساں اداروں نے پولیس کے حوالے سے لکھا کہ یہ واقعہ کوئی دہشت گردانہ حملہ نہیں تھا بلکہ اس کا ذمے دار ایک ایسا جرمن شہری تھا، جس کی عمر 49 برس تھی۔

پولیس کے مطابق ابتدائی چھان بین سے پتہ چلا ہے کہ حملہ آور نفسیاتی مسائل کا شکار ایک ایسا شہری تھا، جو بظاہر اکیلا ہی اس حملے کا ذمے دار تھا۔

ہفتے کی شام تک پولیس کے تفتیشی ماہرین حملہ آور کی شناخت کا تعین کرنے کے بعد اس کے گھر تک بھی پہنچ گئے تھے اور خود کشی کر لینے والے اس ملزم کے گھر کی روبوٹس کی مدد سے تلاشی کے ذریعے یہ طے کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی کہ آیا اس نے اپنی رہائش گاہ پر کوئی دھماکا خیز مواد بھی رکھا ہوا تھا۔

اس واقعے سے متعلق یہ طے ہو جانے کے بعد کہ بظ‍اہر یہ ہلاکت خیز کارروائی جرمن سرزمین پر کی جانے والی دہشت گردی کا کوئی واقعہ نہیں تھی، جرمن عوام میں دہشت گردی کے مسلسل خطرات کی وجہ سے پائی جانے والی تشویش تو کچھ کم ہوئی تاہم اس بات پر پھر بھی گہرے افسوس کا اظہار کیا گیا کہ کس طرح ایسے کسی واقعے میں کوئی بھی ملزم کسی بھی وجہ سے عام شہریوں کے لیے بڑے جانی خطرات کا سبب بن سکتا ہے۔

اس حملے کے بعد میونسٹر شہر کے اندرونی حصے کو پولیس نے فوری طور پر اپنے محاصرے میں لے لیا تھا اور زخمیوں کی فوری طبی مدد کے لیے درجنوں کی تعداد میں ایمبولینسیں بھی موقع پر پہنچ گئی تھیں۔

م م / ع ب / خبر رساں ادارے