1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میونخ: شمسی توانائی کا سب سے بڑا عالمی تجارتی میلہ شروع

امجد علی10 جون 2015

جرمن شہر میونخ میں دس سے لے کر بارہ جون تک جاری رہنے والے شمسی توانائی کے سب سے بڑے عالمی تجارتی میلے ’انٹرسولر‘ میں ایک ہزار سے زائد نمائش کنندگان نت نئی مصنوعات کے ساتھ شریک ہیں، اِن میں سے نصف بیرونی دنیا سے آئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Fecl
Intersolar Europe 2015, Messe für die Solarwirtschaft
میونخ منعقدہ میلے میں جرمنی کی شمسی توانائی سے متعلق کمپنیاں ایک نئی امید کے ساتھ شریک ہو رہی ہیںتصویر: Solar Promotion GmbH

بیرونی دنیا سے آنے والے ان نمائش کنندگان میں چین سے شریک کمپنیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ ایشیا اور بالخصوص چین سے درآمد کیے جانے والے انتہائی سستے سولر پینلز کی وجہ سے جرمنی کی فوٹو وولٹیک صنعت کو شدید دھچکا پہنچا تھا۔ چند سال کے اندر اندر متعدد کمپنیاں دیوالیہ ہو گئیں اور اس شعبے میں تقریباً ساٹھ ہزار ملازمتیں ختم ہو گئی تھیں۔

اس صورتِ حال کے باوجود میونخ منعقدہ میلے میں جرمنی کی شمسی توانائی سے متعلق کمپنیاں ایک نئی امید کے ساتھ شریک ہو رہی ہیں۔

حال ہی میں دنیا کے امیر ترین صنعتی ملکوں کے گروپ جی سیون نے جرمن صوبے باویریا میں اَیلماؤ کے مقام پر اپنی سربراہ کانفرنس میں اس امر پر اتفاق کیا تھا کہ تیل، گیس اور کوئلے جیسے معدنی ذخائر کو بتدریج خیرباد کہہ دیا جائے گا اور توانائی کے حصول کے لیے قابل تجدید ذرائع سے استفادہ بڑھایا جائے گا۔ اس اتفاقِ رائے کے باوجود ماحول پسند حلقوں نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سمت میں عملی اقدامات کم ہی نظر آئیں گے۔

شمسی توانائی کے شعبے سے وابستہ کمپنیوں کی مرکزی جرمن تنظیم کے ناظم الامور کارسٹن کوئرنِش نے ’انٹر سولر‘ تجارتی میلے کے موقع پر کہا کہ گزشتہ کئی برسوں سے جرمنی اور یورپ میں شمسی توانائی کے شعبے میں ترقیٴ معکوس کا عمل دکھائی دے رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ صورتِ حال جی سیون کے فیصلوں سے مطابقت نہیں رکھتی اور حکومتوں کو اس شعبے میں بہتری کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہییں۔ کوئرنِش نے کہا، ’’اب جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو بھی حقائق کو سمجھنا چاہیے اور واضح طور پر یہ بتانا چاہیے کہ جرمنی کیسے بجلی، حرارت اور نقل و حمل کے شعبوں میں اب تک کے مقابلے میں آئندہ ضرر رساں گیسوں کے اخراج کی زیادہ بچت کرنا چاہتا ہے‘‘۔

Infografik Globale Entwicklung der Solarstromerzeugung Englisch
ایک اندازے کے مطابق آنے والے چند برسوں میں فوٹو وولٹیک کی مارکیٹ میں تین گنا اضافہ ہونے والا ہے

ایشیا کی سستے شمسی پینلز تیار کرنے والی کمپنیوں نے جرمنی کے شمسی توانائی سے متعلق اداروں کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ کئی ادارے دیوالیہ ہو کر ختم ہو گئے اور اُن میں کام کرنے والے ہزارہا لوگ بے روزگار ہو گئے۔ اب شمسی توانائی کے شعبے میں سرگرم عمل باقی ماندہ جرمن ادارے ایک نئی امید کے ساتھ اپنی سرگرمیوں کو آگے بڑھا رہے ہیں۔

اس امید کا تعلق اس حقیقت سے ہے کہ پوری دنیا میں شمسی توانائی سے استفادہ بڑھتا جا رہا ہے اور اختراع، تحقیق اور ترقی کے شعبے میں جرمن اپنے حریفوں پر سبقت رکھتے ہیں۔ اب جرمن کمپنیاں اپنی توجہ شمسی پینلز کی تیاری پر نہیں بلکہ شمسی توانائی کے ایسے جامع اور پیچیدہ منصوبوں کی ترویج و ترقی پر مرکوز کر رہی ہیں، جن کی مانگ ریاست ہائے متحدہ امریکا میں ہی نہیں بلکہ ایشیا اور افریقہ میں بھی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق آنے والے چند برسوں میں فوٹو وولٹیک کی مارکیٹ میں تین گنا اضافہ ہونے والا ہے۔

اب جرمن کمپنیاں شمسی توانائی کے پورے کے پورے پیکج پیش کر رہی ہیں، جن میں وہ بیٹری بھی شامل ہوتی ہے، جس میں سورج سے حاصل کردہ توانائی محفوظ کی جاتی ہے۔ سرِدست ایسے سسٹمز کافی مہنگے ہیں اور اُن کی قیمتیں دَس سے لے کر پندرہ ہزار یورو تک ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید