مینڈیلا اکانوے برس کے ہو گئے
19 جولائی 2009جنوبی افریقہ کے پہلے سیاہ فام صدر اور نوبیل امن انعام یافتہ رہنما نیلسن مینڈیلا نے اپنی اکانویں سالگرہ جنوبی افریقہ کے دارالحکومت جوہانسبرگ میں سادگی سے منائی اور دنیا بھر میں اپنے پرستاروں سے کہا کہ وہ اس موقع پر کوئی اچھا کام کرکے ان کو یاد کریں۔ ان کی سالگرہ کے موقع پر دنیا بھر کے لوگوں پر زوردیا گیا کہ وہ روزانہ سڑسٹھ منٹ سماجی خدمات انجام دینے کے لئے وقف کریں۔ سڑسٹھ کاعدد مینڈیلا کی زندگی کے اُن برسوں کی نشاندہی کرتا ہے جو انہوں نے جنوبی افریقہ میں جمہوریت کےقیام کے لئے وقف کر رکھے تھے۔
نیلسن مینڈیلا کی سالگرہ کے موقع پر ان کے اہلِ خانہ کے علاوہ جنوبی افریقہ کے سابق سفید فام نسل پرست حکمرانوں کے خلاف ان کے ہمراہ جد و جہد کرنے والے افراد بھی شریک ہوئے۔ واضح رہے کہ نیلسن مینڈیلا کونسل پرست حکمرانوں نے ستائیس برس تک قید میں رکھا۔ ایک طویل جدوجہد کے بعد مینڈیلا جنوبی افریقہ میں جمہوریت رائج کرنے میں کامیاب ہوئے اور انیس سو نوّے میں وہ جنوبی افریقہ کے پہلے سیاہ فام صدر منتخب ہوئے۔ انیس سو ترانوے میں ان کو نوبل انعام برائے امن سے نوازا گیا۔
نیلسن مینڈیلا کی سالگرہ کے موقع پر اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ مینڈیلا اعلیٰ ترین انسانی اقدار کی جیتی جاگتی مثال ہیں۔ بان کی مون نے مینڈیلا کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایک جمہوری، کثیر النسلی اور آزاد جنوبی افریقہ کے لیے مینڈیلا کی جدوجہد قابلِ قدر ہے۔ بان کی مون نے یہ بھی کہا کہ جس طرح مینڈیلا نے اپنے خلاف ظلم کرنے والے افراد کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ ایک عظیم شخص ہیں۔
نیلسن مینڈیلا کی سالگرہ کو ان کے فلاحی ادارے نے ’مینڈیلا ڈے‘ کا نام دیا اور اس مناسبت سے ہر برس اٹھارہ جولائی کو یومِ مینڈیلا منانے کا اعلان کیا۔ اقوامِ متحدہ نے بھی اس اقدام کی توثیق کرتے ہوئے ہر برس اٹھارہ جولائی کو یومِ مینڈیلا منانے کا اعلان کیا ہے اور اس کو اقوامِ متحدہ کے بین الاقوامی دن کا درجہ دیا ہے۔
جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما نے نیلسن مینڈیلا کو امید کی ایک کرن سے تعبیر کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر کسی شخص نے پوری دنیا کو اپنی عاجزی اور اچھے کاموں سے متاثر کیا ہے تو وہ نیلسن مینڈیلا ہیں۔
اکانوے سالہ نیلسن مینڈیلا نے صرف ایک مدّت کے لیے جنوبی افریقہ کے صدر کے طور پر فرائض سر انجام دیے۔ کسی سرکاری عہدے پر نہ ہوتے ہوئے بھی انہوں نے اپنی زندگی فلاحی کاموں کے لیے وقف کر رکھی ہے۔ زیادہ تر ان کے فلاحی کاموں میں بچّوں کی بہبود اور ایڈز کے خلاف مہمات شامل ہیں۔