1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میلان عدالت کا فیصلہ

5 نومبر 2009

امریکی اور اطالوی خفیہ اداروں کے ایجنٹوں کوایک مصری نژاد عالم دین کے اغوا کے الزام کے تحت اطالوی عدالت کی جانب سے سزائیں سنائی گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/KOlr
میلان عدالت کے جج: آسکر ماگیتصویر: AP

اطالوی شہر میلان کی ایک عدالت نے سن 2003ء میں ایک مصری عالم کے اغوا اور حراست کے الزامات کے تحت امریکی اور اطالوی خفیہ اداروں کے ایجنٹوں کو مختلف المیعاد سزائیں سنائی ہیں۔ امریکی ادارے سی آئی اے کے ایجنٹوں کی تعداد تیئیس جبکہ اطالوی خفیہ ادارے کے اہلکاروں کی دو ہے۔

اُس وقت میلان شہر میں امریکی خفیہ ادارے کی قیادت کرنے والے رابرٹ سیلڈن کو آٹھ برس جبکہ دوسرے اہلکاروں کو پانچ پانچ سال کی سزائے قید سنائی گئی ہے۔ تمام امریکی ایجنٹوں کو اُن کی غیر حاضری میں سزائیں سنائی گئی ہیں۔ دونوں اطالوی ایجنٹوں کو تین تین سال کی قید کا حکم سنایا ہے۔ کل نامزد امریکی خفیہ ادارے کے اہلکاروں کی تعداد چھبیس تھی جل کہ سات اطالوی ایجنٹ اِس مقدمے میں نامزد تھے۔

Italien Prozess CIA Abu Omar Staatsanwalt Spataro
وکیل استغاثہ: اماندہ ساپاٹاروتصویر: AP

عدالت کے فیصلے کے بعد وکیل استغاثہ ارماندو سپاتیرو نے اِس فیصلے کو تاریخی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے اِس کو سراہا۔ اُن کے مطابق یہ فیصلہ سچائی کی تفتیش کا عکاس ہے۔ مقدمے کی سماعت سن دو ہزار سات سے جاری تھی، جو اطالوی سیکیورٹی کے تناظر میں کئی مرتبہ روک دی گئی تھی۔ وکیل استغاثہ نے اطالوی ایجنٹوں کے لئے تیرہ تیرہ سال کی سزا تجویز کی تھی، جس سے عدالت نے اتفاق نہیں کیا تھا۔

امریکہ میں اوباما انتظامیہ نے اٹلی کی عدالت کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ اندرون ملک امریکی صدر اوباما کے لئے یہ فیصلہ مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان این کیلی نے میلان کی عدالت کے فیصلے پر یہ ضرور کہا کہ دوسرے آپشن پر غور کیا جا رہا ہے لیکن کوئی بلیغ تبصرہ نہیں کیا۔ امریکی فوجی ادارے پینٹاگون کے ترجمان جیف مورل کا کہنا ہے کہ اطالوی عدالت کے دائرہ کار میں لیفٹیننٹ کرنل رومانو نہیں آتے لہذا اُن پر لگائے گئے الزامات کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔ جیف مورل کے مطابق اطالوی وزارت انصاف امریکی حکومت کے مؤقف سے متفق ہے کہ میلان کی عدالت کے دائرے میں امریکی فوجی نہیں آتے۔

اطالوی شہر میلان کی عدالت نے ایک مصری مذہبی امام اسامہ مصطفیٰ حسن المعروف ابو عمر کے اغوا اور پھر حراست پر خفیہ ادارے کے ایجنٹوں کو مختلف مدت کی سزائیں سنائی ہیں۔ قدامت پسند خیالات کے حامل ابو عمر کو میلان کی ایک سڑک سے سن دو ہزار تین میں اغوا کیا گیا تھا۔ اغواء کے بعد پہلے ابو عمر کو اٹلی میں امریکی بیس پر لایا گیا اور بعد میں جرمنی میں واقع ایک امریکی بیس پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ ابو عمر کے مطابق وہ مصری دارالحکومت قاہرہ بھی لے جائے گئے، جہاں اُن پر تشدد کیا گیا اور چار سال تک حراست میں رکھا گیا۔ ابو عمر کو اٹلی میں اغوا سے قبل سیاسی پناہ دی جا چکی تھی۔

دوسری جانب انسانی حقوق کے علمبردار ادارے ہیومین رائٹس واچ نے اِس عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ تنظیم کے مطابق عدالتی فیصلے سے واضح ہو گیا ہے کہ امریکی خفیہ ادارے کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ میلان یا کسی اور شہر کی سڑک سے کسی بھی شخص کو اٹھا لے۔

رپورٹ:عابد حسین

ادارت : امجد علی