1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میرکل کے مد مقابل: شٹائن بروک کا شخصی خاکہ

وولفگانگ ڈک/ کشور مصطفیٰ10 ستمبر 2013

22 ستمبر کو منعقد ہونے والے جرمنی کے آئندہ پارلیمانی انتخابات میں چانسلر کے عہدے کے امیدوار سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے سیاستدان پیئر شٹائن بروک کو ذہین، بھڑکیلا مقرر اور ماہر مالیاتی امور سمجھا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/19cyh
تصویر: picture-alliance/dpa

گرچہ عوامی رائے سے متعلق جائزے کے نتائج شٹائین بروک کے لیے بہت مثبت نہیں نظر آ رہے ہیں تب بھی وہ سمجھ رہے ہیں کہ وہ جرمنی کے اگلے چانسلر منتخب ہو سکتے ہیں۔

" وہ یہ صلاحیت رکھتے ہیں"، یہ بات 2011 ء ہی میں ایس پی ڈی کے معروف سیاستدان اور جرمنی کے سابق چانسلر ہیلمُٹ شمٹ نے کہی تھی۔ شٹائن بروک نہ صرف اُن کے سیاسی پارٹنر ہیں بلکہ یہ دونوں شطرنج کے کھیل کے شوقین بھی ہیں اور ہیلمُٹ شمٹ شٹائن بروک کے کھیل کی مہارت اور شوق کے قائل بھی ہیں۔ 66 سالہ شائین بروک نے ہیمبرگ سے معاشیات کے شعبے میں گریجوایشن کی اور بعد میں وہ جرمنی کے وفاقی جرمن وزیر مالیات بھی رہے۔ تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ پیئر شٹائن بروک اسکول کی سطح پر ریاضی میں کمزور تھے اور اس کے سبب انہیں اسکول کی تعلیم مکمل کرنے میں دو سال زیادہ لگ گئے۔ تاہم ہیلمُٹ شمٹ کے لیے شائین بروک کی یہ کمزوری کوئی معنی نہیں رکھتی۔ شمٹ کے لیے اہم بات یہ ہے کہ شٹائن بروک معاشیات کی تعلیم حاصل کر کے اس شعبے میں اپنی مہارت کو بروئے کار لائے اور چانسلر دفتر سے لے کر کئی اہم اداروں اور وزارتوں میں وہ اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے۔

شٹائن بروک 1978ء سے 1981ء تک ہیلموٹ شمٹ کے چانسلر شپ کے دور میں چانسلر دفتر کے ترجمان رہے۔ بعد ازاں وہ 2002ء سے 2005ء کے درمیان جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر اعلیٰ رہے۔ 2005ء سے 2009ء تک پیئرشٹائن بروک وفاقی جرمن وزیر مالیات رہے اور ساتھ ہی وہ اپنی سیاسی جماعت ایس پی ڈی کے قائم مقام صدر بھی تھے۔ 2009ء سے وہ وفاقی پارلیمان کے رکن ہیں۔ 2012ء میں شٹائن بروک کو ان کی پارٹی نے 2013ء یعنی اس سال ہونے والے انتخابات میں چانسلر کے عہدے کے لیے اپنے امیدوار کی حیثیت سے چُنا۔ 2009 ء میں دنیا بھر، خاص طور سے جرمنی سمیت پورے یورپ کو اپنی لپیٹ میں لینے والے مالیاتی بحران کے دور میں شٹائن بروک نے چانسلر میرکل کا بھرپور ساتھ دیتے ہوئے جرمنی کو اس بحران سے نکالنے میں اہم کر دارادا کیا۔

Bildergalerie Politiker Gestik Peer Steinbrück
2009 ء میں شٹائن بروک وفاقی وزیر مالیات تھےتصویر: picture-alliance/dpa

شٹائن بروک کی سیاسی معذوریاں

شٹائن بروک کا سیاسی انداز یا اسٹائل تند، سخت، مخدومانہ اور بہت کم سفارتی مانا جاتا ہے۔ اُن کے ساتھ وقت گزارنے والوں کا کہنا ہے کہ شٹائن بروک میں صبر و تحمل کا مادہ بہت کم پایا جاتا ہے۔ خاص طور سے جب معاملہ ٹیکس کی چوری کا ہو تو شٹائن بروک نہایت سخت اقدامات کا فیصلہ کر لیتے ہیں۔ اس ضمن میں ایس پی ڈی کے سابق جرمن چانسلر گیئرہارڈ شروئیڈر نے ایجنڈا 2010 متعارف کروایا تھا جس کی مدد سے انہوں نے روزگار کی منڈی کی صورتحال کو بہتر بنانے اور بے روزگاری کی شرح میں کمی کی کوشش کی تھی۔ شروئیڈر کی ان اصلاحات کے تحت جزو وقتی روزگار اور کم اجرت کے عوض کام کے مواقع فراہم کیے گئے تھے اور وقتی طور پر ایسا لگ رہا تھا جیسے کہ جرمنی میں روزگار کی منڈی میں معجزاتی طور پر بہتری آئی ہے۔ شٹائن بروک کو یہ خیال پسند آیا تھا۔

تاہم روزگار کی اُن پالیسیوں سے متعلق بہت سے قوانین کا آجرین اور روزگار فراہم کرنے والوں نے نا جائز فائدہ اٹھایا۔ میرکل کے موجودہ دور تک یہ پالیسیاں رائج ہیں اور اس وقت جرمنی میں کام کرنے والوں کے بیس فیصد کو جتنی مزدوری مل رہی ہے اُس کی مدد سے وہ بمشکل اپنا گزر بسر کر سکتے ہیں۔ پیئرشٹائن بروک کو ایس پی ڈی کا چانسلر امیدوار بننے کے بعد اس امر کا اندازہ ہوا ہے کہ ان پالیسیوں میں کوئی بڑا نقص موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جرمن معاشرے میں امیر و غریب کے مابین فرق بہت تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے۔ اب وہ معاشرے کو ایک معیشی بحران سے نکالنے کی بات کر رہے ہیں اور شٹائن بروک کے ناقدین اُن کے اس طرز عمل کو اُن کی سوچ اور پالیسی میں ’ U Turn ‘ یا مکمل تبدیلی قرار دے رہے ہیں اور ناقدین کی رائے میں پیئرشٹائن بروک پر سے عوام کا اعتماد اُٹھ گیا ہے اور وہ ناقابل اعتبار ہو گئے ہیں۔

SPD-Kanzlerkandidat Peer Steinbrück mit Ehefrau Gertrud Steinbrück
شٹائن بروک اپنی اہلیہ کے ساتھتصویر: Reuters

انتخابی مہم کا غلط آغاز

2009 ء کے پارلیمانی انتخابات میں انگیلا میرکل کی کرسچین ڈیمو کریٹک یونین سی ڈی یو، کرسچن سوشل یونین سی ایس یو اور فری ڈیمو کریٹک پارٹی ایف ڈی پی کو اتنے ووٹ مل گئے کہ انہیں حکومت سازی کے لیے ایس پی ڈی کی ضرورت ہی نہیں رہی۔ تب پیئر شٹائن بروک ایک عام رکن پارلیمان بن گئے اور انہوں نے اعلیٰ سیاسی قیادت سے پیجھے ہٹ جانے کا اعلان کر تے ہوئے ایک کتاب لکھی جس میں انہوں نے اپنے سیاسی دور کے بارے میں تفصیلات درج کیں۔ یہ تصنیف کامیاب رہی۔ اس کے علاوہ شٹائن بروک مختلف یونیورسٹیوں سے اعزازی پروفیسر کے طور پر منسلک ہو گئے اور مختلف جامعات میں لیکچر دینے کے لیے انہیں کافی زیادہ رقوم دی جانے لگیں۔ 2010 ء تک انہیں اُن کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ وہ کبھی دوبارہ سیاسی عروج پر ہوں گے۔ تاہم ہوا یہ کہ اسی سال ایس پی ڈی کی سالانہ کانگریس میں 94 فیصد ووٹ کے ساتھ پیئرشٹائن بروک کو 2013 ء کے پارلمیانی انتخابات کے لیے ایس پی ڈی کے چانسلر امیدوار کی حیثیت سے نامزد کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔

یہ جوش و ولولہ بہت دیر تک قائم نہ رہا۔ کچھ ہی دنوں بعد یہ خبر عام ہوئی کہ ایس پی ڈی کے سیاستدان پیئرشٹائن بروک نے بینکوں اور مالیاتی امور کی مشاورت کی مختلف فرموں میں لیکچرز دے کر ایک ملین یورو کمائے ہیں۔ ایک عرصے تک شٹائن بروک ان معاملات کو نجی قرار دیتے ہوئے اس بارے میں کچھ کہنے سے انکار کرتے رہے۔ آخر کار اُن کی سوچ اُس وقت کھل کر سامنے آ گئی جب انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ مستقبل کے چانسلر کی تنخواہ ان کے لیے بہت کم ہے اور وہ اتنی سستی شراب نہیں پینا چاہیں گے۔ شٹائن بروک کے ان الفاظ نے اُن کے امیج کو بُری طرح متاثر کیا۔ یہ سب ایک عام جرمن شہری کے لیے سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی کے چوٹی کے سیاستدان کے کردار اور شخصیت سے میل نہیں کھاتا۔ عوامی سروے میرکل اورشٹائن بروک کے مابین بہت بڑے فرق کی نشاندہی رہے ہیں جسے عبور کرنا شٹائن بروک کے لیے مشکل نظر آ رہا ہے۔