میرکل-میدویدیف ملاقات، اقتصادی تعلقات پر بات چیت
15 اگست 2009روسی صدرکی سوچی میں رہائش گاہ پر ہونے والی اس ملاقات میں جرمنی میں موجود کمپنی واڈن ویرفٹن کے معاملات زیر بحث آئے جو دیوالیہ ہونے کے کاغذات جمع کرا چکی ہے۔ اس کمپنی کے زیادہ تر شیئرز گزشتہ برس سے ایک روسی سرمایہ کار کے پاس ہیں۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے مالی مشکلات کے شکار کار ساز ادارے اوپل کے بارے میں بھی روسی صدر کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ روسی صدر میدیدیف سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر نے اس حوالے سے کہا، 'میرکل کہہ رہی ہیں کہ وہ اس امر کو ترجیح دیں گی کہ موٹر گاڑیوں کے فاضل پرزہ جات تیار کرنے والی کمپنی میگنا ہی اوپل کو خریدے۔'
جرمن چانسلر نے جلد ہی امریکی موٹر ساز کمپنی جنرل موٹرز کے ذیلی ادارے اوپل کی خریداری کے حوالے سے حتمی فیصلے کے حوالے سےامید کا اظہار بھی کیا۔ جرمنی میں اوپل کار کمپنی کے ساتھ 25 ہزار افراد کا روزگار جڑا ہوا ہے۔ جرمنی اور روس کے مابین چانسلر میرکل اور صدر میدویدیف کی چار ہفتے قبل ہونےوالی ملاقات میں اقتصادی تعاون کے کئی معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے۔
چھ ہفتوں بعد جی ٹوئنٹی گروپ کا اجلاس منقعد ہونے والا ہے، جس میں عالمی مالیاتی نظام میں ممکنہ اصلاحات کے بارے میں صلاح و مشورے کئے جائیں گے۔ جرمن چانسلر نے اسی حوالے سے چارٹر کی تیار ی اور اپنی پیش کردہ تجاویز پر روسی صدر کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش بھی کی ۔ جی ٹوئنٹی کے پٹس برگ میں ہونے والے اس اجلاس میں امیر صنعتی ممالک اور ترقی کی دہلیز پر کھڑی ریاستیں ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر بھی بات کریں گی۔ روس ایران کے خلاف پہلے سے عائد پابندیوں کو مزید سخت بنانے کی مخالفت کرتا آرہا ہے۔
روس کا دورہ شروع کرنے سے قبل میرکل نے اپنے ایک انٹرویو میں چیچنیا میں انسانی حقوق کی ایک کارکن اور ان کے شوہر کے قتل پر تشویش کا اظہار کیا۔ اپنے ایک ریڈیو انٹرویو میں میرکل نے اس قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے ماسکو حکومت سے اس واقعے میں ملوث افراد کے لئے کڑی سزا کا مطالبہ بھی کیا۔ میرکل نےکہا کہ قتل کے ان واقعات کی وضاحت ہونا چاہیے۔
برلن میں جرمن چانسلر کے دفتر نے بتایا کہ انگیلا میرکل نے روسی صدر کے ساتھ انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر بھی بات کی۔ اس موقع پر روسی صدر نے کہا کہ چیچنیا میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے قتل کے پیچھے ان طاقتوں کا ہاتھ ہے جو خطے میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتی ہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: مقبول ملک