میرانشاہ: امریکہ کے لئے جاسوسی کے الزام میں ایک شخص قتل
15 جنوری 2009خبررساں ادارے اے ایف پی نے مقامی طالبان کے حوالے سے بتایا کہ 30 سالہ اس شخص کو گزشتہ ماہ شمالی وزیرستان کےعلاقے میرانشاہ سے عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے پر مبینہ امریکی جاسوس طیارے کے حملے کے بعد اغوا کیا گیا تھا۔ اس پر افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کے لئے جاسوسی کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
قبائلی علاقوں میں ایک حکومتی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ طالبان عسکریت پسندوں نے اس شخص کو صبح سویرے قتل کرکے اس کی لاش میرانشاہ کے قریب سڑک کے کنارے پھینک دی تھی۔ لاش کے ساتھ ایک کاغذ بھی پایا گیا جس پر "امریکی جاسوس" کے الفاظ درج تھے۔
افغانستان کی سرحد کے ساتھ پاکستان کے قبائلی علاقوں کو طالبان عسکریت پسندوں کا گڑھ مانا جاتا ہے جو 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے کے بعد پاکستان میں داخل ہوگئے تھے۔ اس عرصے میں یہ عسکریت پسند پاکستان یا امریکی افواج کے لئے جاسوسی کے الزام میں ان علاقوں میں درجنوں قبائلیوں اور حکومتی اہلکاروں کو قتل کر چکے ہیںِ۔
اُدھر بدھ کے روز شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں نے ایک اعلیٰ حکومتی عہدے دار عصمت اللہ کو رہا کر دیا جسے گزشتہ ماہ میرعلی سے اغوا کیا گیا تھا۔ ایک مقامی حکومتی اہلکار نے بتایا کہ عصمت اللہ کو بدھ کی رات غیرمشروط طور پر رہا کر دیا گیا تھا۔