1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار میں ’سویلین‘ حکومت کا آغاز

31 مارچ 2011

میانمار کے فوجی جنرل تھان شوے نے اسٹیٹ پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ کونسل کو تحلیل کر دیا ہے جس کے بعد حکومتی اعلان کے مطابق فوجی حکومت بھی ختم ہو گئی۔ تاہم امریکہ اور اقوامِ متحدہ نے اسے ناکافی قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/10kzc
صدر تھائن سائن نے کہا کہ مغربی ممالک کو نئی حکومت کے ساتھ تعاون کرنا چاہیےتصویر: AP

میانمار کے طاقتور جنرل تھان شوے کے فرمان کے تحت دو دہائیوں سے قائم فوجی ٹولے کی حکومت کے خاتمے کا باضابطہ طور پر اعلان کردیا گیا ہے تاہم یہ اعلان بین الاقوامی برادری کو متاثر کرنے میں ناکام رہا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں ہونے والے انتخابات کے بعد وجود میں آنے والی پارلیمان میں زیادہ تر ریٹائرڈ یا حاضر فوجی افسران موجود ہیں۔ ان انتخابات کے بعد کئی دہائیوں سے اقتدار پہ قابض فوجی جنرلوں کی حکومت کی بے دخلی ایک ضروری عمل تھا۔ اس موقع پر فوجی جنرل تھان شوے نے بھی اپنے عہدے سے سبکدوشی اختیار کر لی ہے۔ ان کی جگہ نئے فوجی کمانڈر جنرل Min Aung Hlaing تعینات کئے گئے ہیں۔

Aung San Suu Kyi
امریکہ نے مطالبہ کیا ہے کہ میانمار کی نئی حکومت سوچی کی جماعت کو تسلیم کرےتصویر: AP

گزشتہ برس کے انتخابات کو میانمار کی جمہوریت پسند جماعتوں اور غیر جانبدار ملکی اور بین الاقوامی مبصرین نے غیر شفّاف قرار دیا تھا۔ نوبل انعام یافتہ جمہوریت پسند رہنما آؤنگ سان سوچی کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ سوچی کو کچھ عرصہ قبل کئی برسوں کی نظر بندی کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔

پارلیمان کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر تھائن سائن نے کہا کہ مغربی ممالک کی جانب سے میانمار پر دھونس دھمکی اب بند ہو جانی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک کو نئی حکومت کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے اور اس کے جمہوریت نواز ہونے کو تسلیم کرنا چاہیے۔

امریکی حکومت نے بدھ کے روز ایک بیان میں میانمار کی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سیاسی قیدیوں کی رہائی اور میانمار کی حکومت کی جانب سے سوچی کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق میانمار میں جابرانہ سیاسی ماحول پر امریکہ کو سخت تشویش ہے۔

دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ میانمار کو چاہیے کہ وہ جمہوریت کے لیے ’حقیقی‘ اقدامت کرے۔ بان کی مون نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ایک موقع ہے جب میانمار کے حکمران عوامی امنگوں کے مطابق اقدامات کرتے ہوئے پچاس سالہ فوجی حکومت کے حقیقی خاتمے کے لیے ابتدا کریں۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید