1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار روہنگیا کی نسل کشی کر رہا ہے، جان میکیسِک

25 نومبر 2016

اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے کہا ہے کہ میانمار روہنگیا مسلمانوں کی ’نسل کشی‘ جاری رکھے ہوئے ہے۔ حالیہ دنوں میں ہزاروں کی تعداد میں روہنگیا میانمار میں اپنا گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2TDyz
Rohingya Flüchtlinge Myanmar Bangladesch
تصویر: Reuters/M.P.Hossain

اقوام متحدہ کے مطابق رواں ماہ کے آغاز میں میانمار کی فوج کی طرف سے روہنگیا آبادی والے علاقے میں کارروائی کے آغاز کے بعد سے اب تک 30 سے زائد روہنگیا اپنا گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔ بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا کی طرف سے میانمار میں فوج کے مظالم کے خوفناک واقعات بتائے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کی مہاجرین سے متعلق ایجنسی UNHCR کے بنگلہ دیشی علاقے کے سربراہ جان میکیسِک نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ میانمار کے فوجی ’مردوں کو قتل کر رہے ہیں، ان پر فائرنگ کر رہے ہیں، بچوں کو ذبحہ کر رہے ہیں، خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی اور گھروں کو جلا رہے ہیں۔ وہ روہنگیا کو مجبور کر رہے ہیں کہ وہ دریا پار کر کے بنگلہ دیشی علاقے میں چلے جائیں‘۔

Myanmar Rohingya Flüchtlinge - Flucht nach Bangladesh
بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا کی طرف سے میانمار میں فوج کے مظالم کے خوفناک واقعات بتائے گئے ہیںتصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Rahman

بین الاقوامی برادری کی طرف سے بنگلہ دیش سے اپیلیں کی گئی ہیں کہ وہ ایک بڑے انسانی بحران سے بچنے کے لیے روہنگیا مسلمانوں کے لیے اپنی سرحد کھول دے۔ تاہم بنگلہ دیش کا مؤقف ہے کہ اس کی بجائے میانمار حکومت پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ روہنگیا اقلیت کی حفاظت کے لیے اقدامات کرے۔

بنگلہ دیشی علاقے میں یو این ایچ سی آر کے سربراہ جان میکیسِک کا کہنا تھا، ’’بنگلہ دیشی حکومت کے لیے یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ سرحد کھُلی ہے کیونکہ اس سے میانمار حکومت کی مزید حوصلہ افزائی ہو گی کہ وہ وہاں ظلم وستم جاری رکھے تاکہ تمام روہنگیا وہاں سے نکل جائیں اور وہ ملک سے مسلمان اقلیت کے مکمل خاتمے کے اپنے مقصد کو حاصل کر سکے۔‘‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق میانمار کے صدر  Htin Kyaw کے ایک ترجمان نے اس بیان کو رد کر دیا ہے۔ ترجمان کے مطابق اقوام متحدہ کے اہلکار کو الزامات کی بجائے ٹھوس حقائق کی بنیاد پر بات کرنی چاہیے۔