1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مہاجرین کے لیے روزگار میں کم رکاوٹیں تو اچھی بات ہے‘

شمشیر حیدر31 دسمبر 2015

دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں تارکین وطن کو جرمنی آنے کے تین مہینے بعد ہی کام کرنے کی اجازت دے گئی تھی۔ بعض لوگوں کا خیال میں کام کرنے کی جلد اجازت نقصان دہ ہے تاہم جرمن محکمہٴ روزگار کے سربراہ اس سے متفق نہیں۔

https://p.dw.com/p/1HWb0
Deutschland Job für Flüchtlinge
تصویر: picture alliance/ZB/P. Pleul

جرمن محکمہٴ روزگار اور وفاقی ادارہ برائے تارکین وطن اور مہاجرت کے سربراہ فرانک ژُرگن وائزے کا کہنا ہے کہ پناہ گزینوں کو جرمنی کی روزگار کی منڈی تک جلد رسائی فراہم کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔

جرمن خبررساں ادارے ڈی پی سے کی گئی ایک گفتگو میں وائزے نے صرف تین ماہ بعد ہی تارکین وطن کو کام کرنے کی اجازت دینے کے قانون کی حمایت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو جرمنی میں پناہ ملنے کے امکانات زیادہ ہیں، انہیں جرمن معاشرے میں ضم کرنے کا سب سے بہترین راستہ یہی ہے کہ انہیں کام کرنے کی اجازت دی جائے۔

پناہ گزینوں کے لیے یورپی یونین میں شامل دیگر ممالک کی نسبت جرمنی میں روزگار تلاش کرنے میں کم رکاوٹیں حائل ہیں۔ کچھ ماہرین کی رائے میں یہ نرم قانون تارکین وطن کو جرمنی کی جانب راغب کر رہا ہے۔ تاہم وائزے اس رائے سے اختلاف کرتے ہیں۔

Deutschland Frank-Jürgen Weise wird neuer BAMF-Chef
فرانک ژُرگن وائزے جرمن محکمہٴ روزگار کے علاوہ وفاقی ادارہ برائے تارکین وطن اور مہاجرت کے سربراہ بھی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/M. Gambarini

محکمہٴ روزگار کے سربراہ کے مطابق ملازمت حاصل کرنے کے ان قوانین میں کوئی منفی بات نہیں ہے اور انہیں دوبارہ سخت نہیں بنانا چاہیے۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا معاشی ضروریات کے لیے ترک وطن کا کوئی جواز نہیں ہے کیوں کہ روزگار کی تلاش میں جرمنی آنے کے خواہش مند قانونی طور پر باقاعدہ ’ورک ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔

دو اہم وفاقی اداروں کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو لوگ ’اپنی جانیں بچا کر جرمنی پہنچے ہیں، ہمیں ان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ وہ جرمنی میں رہنے کے قابل ہو سکیں‘۔ ان کی رائے میں روزگار حاصل کرنے کے قوانین کو سخت بنا کر مہاجرین کو ڈرانا ’غلط طریقہ کار‘ ہو گا۔

گزشتہ برس کے اواخر میں جرمن حکومت نے پناہ گزینوں کے لیے روزگار حاصل کرنے کے قوانین میں نرمی کر دی تھی۔ نئے ضابطوں کے مطابق تارکین وطن جرمنی میں باقاعدہ رجسٹریشن کے تین ماہ بعد سے کام کرنے کی اجازت دے دی جاتی ہے۔

فرانک ژُرگن وائزے کے خیال میں جرمن روزگار کی منڈی اور مختلف علاقوں کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا جانا چاہیے کہ کن کن جگہوں اور کاموں کے لیے افرادی قوت درکار ہے۔

محکمہٴ روزگار نے یہ بھی کہا کہ اگلے برس سے جرمنی میں بے روزگاری کے اعداد و شمار میں تارکین وطن کا الگ سے اندراج ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ یوں، ’’بے روزگاری کی شرح کے اعداد و شمار تو ایک ہی ہوں گے، لیکن ہمیں یہ معلوم ہو پائے گا کہ کتنے بے روزگار مہاجرین ہیں اور کتنے مقامی۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید