1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کے باعث برطانیہ یورپی یونین چھوڑ سکتا ہے، کیمرون

شمشیر حیدر10 دسمبر 2015

برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے خبردار کیا ہے کہ یورپ میں جاری مہاجرین کے موجودہ بحران کے باعث برطانوی شہری آئندہ ریفرنڈم کے دوران انگلینڈ کے یورپی یونین سے نکلنے کے حق میں فیصلہ کر سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1HLZI
Brexit Symbolbild EU Flagge Union Jack Europäische Union
تصویر: picture-alliance/dpa/R.Peters

ڈیوڈ کیمرون کا کہنا ہے کہ براعظم یورپ میں تارکین وطن کی کثیر تعداد میں آمد کی وجہ سے برطانوی شہری یورپی یونین سے نکل جانے کے حق میں ووٹ دے سکتے ہیں۔ برطانوی جریدے ’سپیکٹیٹر‘ کو دیے گئے ایک تازہ انٹرویو میں کیمرون نے کہا کہ یورپ میں جاری مہاجرین کے بحران پر برطانوی شہریوں کا فوری ردعمل ہو سکتا ہے کہ وہ سوچنے لگیں، ’’اف میرے خدا، یورپ سے الگ ہی ہو جاؤ، یہ تو ہمارے لیے مسائل پیدا کر رہا ہے۔‘‘

کیمرون ان دنوں یورپ کے دورے پر ہیں جس دوران یورپی یونین کا رکن رہنے کے لیے وہ اٹھائیس ممالک پر مبنی یورپی یونین میں اصلاحات پر بات چیت کر رہے ہیں۔ کیمرون ان اصلاحات کی بنیاد پر برطانوی شہریوں کو یونین میں شامل رہنے کے حق میں قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔ 2017ء کے اختتام پر برطانیہ میں یورپی یونین سے نکل جانے یا رکنیت برقرار رکھنے پر ریفرنڈم ہو رہا ہے۔

برطانوی وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے نزدیک برطانیہ کے باشندوں میں ایسا تاثر پھیل رہا ہے کہ یورپی یونین کی رکنیت کے باعث ایک کے بعد ایک مسئلہ پیدا ہو رہا ہے۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ برطانوی شہریوں کی جانب سے ’’ایسا نتیجہ اخذ کرنا غلط ہو گا۔‘‘

کیمرون نے یہ بھی عندیہ دیا کہ وہ ریفرنڈم کی تاریخ پیچھےکرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ کیمرون کے خیال میں وقت کے ساتھ ان کے لوگوں میں احساس پیدا ہو سکتا ہے کہ مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے یورپی یونین کے ساتھ مل کر فیصلہ سازی کرنا ہی بہتر ہو گا۔

جمعرات کے روز ڈیوڈ کیمرون نے پولینڈ کی وزیر اعظم بیاتھا شِڈوا سے ملاقات کی۔ کیمرون کی کوشش ہے کہ وہ پناہ گزینوں کی فلاح و بہبود کے لیے یورپی یونین سے مالی معاونت حاصل کر لیں۔ تاہم پولینڈ ایسی اصلاحات کے حق میں نہیں ہے۔ کیمرون نے ملاقات کے بعد کہا کہ دونوں ممالک نے مل کر اس مسئلے کا حل ڈھونڈنے پر اتفاق کیا ہے۔ لیکن پولینڈ کی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ برطانیہ کی جانب سے تجویز کردہ اصلاحات غور نہیں کر رہیں۔

برطانیہ نے 20000 شامی باشندوں کو اپنے ملک میں پناہ دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔ تاہم انگلینڈ یورپی یونین میں مہاجرین کی تقسیم کے منصوبے کا حصہ نہیں ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید