1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کی آبادکاری: ’یورپی اسکیم بڑی، تیز رفتار ہونا چاہیے‘

عاطف توقیر25 اگست 2016

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے کہا ہے کہ یورپ یونین کی جانب سے مہاجرین کی آبادکاری سے متعلق اسکیم کا دائرہ بڑھایا جائے اور اس پر عمل درآمد بھی تیز رفتاری سے کیا جانا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/1JpRK
Griechenland Flüchtlinge in Athen UNHCR
تصویر: DW/R. Shirmohammadi

یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین UNHCR کے سربراہ فیلیپو گرانڈی نے بدھ چوبیس اگست کے روز یونانی دارالحکومت کے اپنے دورے کے موقع پر کہی۔ گزشتہ برس یورپی یونین کی جانب سے اعلان کردہ منصوبے کے مطابق اگلے دو برسوں میں اٹلی، یونان اور دیگر یورپی ممالک میں موجود مہاجرین میں سے ایک لاکھ ساٹھ ہزار کو یونین کی مختلف رکن ریاستوں میں بانٹا جانا تھا، تاہم اب تک اس اسکیم کے تحت صرف چار ہزار مہاجرین ہی کو مختلف یورپی ممالک میں آباد کیا جا سکا ہے۔

کچھ یورپی ممالک یونین کی اس اسکیم کی مخالفت کرتے ہیں جن میں ہنگری اور سلوواکیہ سرفہرست ہیں۔ یہ دونوں ممالک یورپی یونین کے اس فیصلے کے خلاف یورپی عدالتوں میں اپیلیں بھی کیے ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے سربراہ گرانڈی نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ’’میں مہاجرین کی آبادکاری کے لیے مقدمہ لڑتا رہوں گا۔ اصولی طور پر اس وقت یونان اور اٹلی میں ان مہاجرین کو پناہ دینے والی گلیاں مجھ سے یہی تقاضا کرتی ہیں، کہ یورپی یونین کی یہ اسکیم مزید بڑی ہو اور اس پر عمل درآمد بھی تیز رفتاری کے ساتھ ہو۔‘‘

Griechenland Idomeni Flüchtlinge UNHCR
یونان اور اٹلی میں مہاجرین کی ایک بڑی تعداد اب بھی موجود ہےتصویر: DW/O. Gill

گرانڈی کا مزید کہنا تھا، ’’یہ یورپی اتحاد اور تعاون کی ایک اہم مثال ہو گی، جو یہ بتائے گی کہ یہ ممالک ایک ساتھ کام کر سکتے ہیں اور ہمیں یہ کوشش کرنا چاہیے کہ اس اسکیم پر عمل درآمد ہر صورت میں ممکن بنایا جائے۔‘‘

اس اسکیم کے تحت صرف شام، عراق اور اریٹریا سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کو یورپی ممالک میں تقسیم کیا جانا ہے، جب کہ سیاسی پناہ کے ناکام درخواست دہندہ افراد کو دوبارہ ان کے آبائی ممالک میں بھیجا جانا بھی اس اسکیم کا حصہ ہے۔

قبل ازیں اطالوی وزیر داخلہ کی جانب سے منگل کے روز بتایا گیا تھا کہ جرمن حکومت نے اٹلی میں پھنسے سینکڑوں مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دینے کی حامی بھر لی ہے۔

اس حوالے سے گرانڈی نے کہا، ’’مجھے امید ہے کہ اس پروگرام پر عمل درآمد ہو گا، کیوں کہ اس پر عمل درآمد کے علاوہ اور کوئی راستہ ہے ہی نہیں۔‘‘

گرانڈی نے ایتھنز میں مہاجرین کو رہائش کے لیے اپارٹمنٹس دیے جانے کی اسکیم کے تحت ایک فلیٹ میں منتقل ہونے والے ایک شامی خاندان سے بھی ملاقات کی۔ شامی شہر حلب سے تعلق رکھنے والے اس خاندان کو ایتھنز میں مہاجرین کے لیے تعمیر کردہ ایک اپارٹمنٹ میں منتقل کیا گیا ہے۔ مہاجرین کو اپارٹمنٹس مہیا کرنے کی یہ اسکیم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین اور یورپی کمیشن نے مشترکہ طور پر متعارف کروائی ہے۔