مہاجرین کو فرانس میں داخل کیوں کرایا؟ مقدمہ چلے گا
31 مئی 2018فرانس میں اس مقدمے کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ گئی ہے، کیوں کہ متعدد مہاجرین دوست گروپ ان افراد پر چلائے جانے والے مقدمے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ ان گروپوں کے مطابق ان تین افراد کو ’مہاجرین سے یک جہتی کے جرم‘ کی سزا دی جا رہی ہے۔
پیرس میں ایک اور غیر قانونی مہاجر کیمپ خالی کرا لیا گیا
لیبیا کی خفیہ جیلیں مہاجرین کے لیے دوزخ بن گئیں، ایم ایس ایف
مہاجرین کے حامیوں کا اٹلی سے برطانیہ تک مارچ
27 سالہ اطالوی طالبہ ایلیونارا لاتیزا، 26 سالہ سوئس طالب علم باستیان شٹاؤفر اور 23 سالہ سوئس نژاد بیلجیئن شہری تھیو بکماسٹر کو رواں برس اپریل میں دس روز تک حراست میں رکھا گیا تھا۔ ان افراد نے سو دیگر مہاجرین دوست کارکنوں کے ساتھ مل کر 20 تارکین وطن کو الپائن کا پہاڑی سلسلہ عبور کر کے فرانس میں داخل ہونے میں مدد فراہم کی تھی۔
ان افراد کی جانب سے اس اقدامات کی وجہ الپائن خطے میں انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے مہاجرین مخالف گروپ آئیڈینٹیٹی جنریشن کی طرف سے مہاجرین کو روکنے کے لیے لگائے جانے والے ناکے تھے۔ یورپ میں مہاجرین کی مدد کے حوالے سے کسی فرد یا گروپ پر چلائے جانے والے مقدمات کے واقعات میں یہ ایک نیا اضافہ ہے۔
فرانس میں تدریس، سائنسی تحقیق اور سیاست سے تعلق رکھنے والے قریب ایک سو بیس چیدہ شخصیات نے فرانسیسی اخبار لے موند میں ایک مشترکہ مرسلے میں ان تین ملزمان کے حق میں آواز اٹھائی۔ ان افراد کے مطابق مہاجرین کی مدد کے الزام پر چلایا جانے والا مقدمہ فرانسیسی دستور کی خلاف ورزی ہے، جو ’سب کے لیے مساوات‘ کی ضمانت دیتا ہے۔
اس مقدمے کی سماعت کے موقع پر کئی درجن مظاہرین نے جنوب مشرقی فرانسیسی علاقے گاپ میں عدالت کی عمارت کے باہر احتجاج کیا۔ ان افراد کا کہنا تھا کہ مقدمہ ’ریاست اور حکومت کے خلاف‘ چلنا چاہیے، جن کی تارکین وطن سے متعلق پالیسیان نادرست ہیں۔ فرانسیسی تنظیم ’’ہم سب تارکین وطن ہیں‘‘ سے وابستہ مِشیل روسیاؤ کے مطابق، ’’ہم ریاست اور حکومت پر غلط پالیسیوں کا الزام عائد کر رہے ہیں۔‘‘
اس مقدمے میں ملزمان کے وکلا سماعت کو ملتوی کرانا چاہتے ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ فرانس کی اعلیٰ ترین آئینی عدالت میں جاری مقدمے میں یہ طے ہونے تک کہ آیا غیر قانونی تارکین وطن کی مدد ’جرم‘ کے زمرے میں آتی ہے یا نہیں، ماتحت عدالت کو اس مقدمے کی سماعت روکے رکھنا چاہیے۔
ع ت / ع الف