1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کو روکنے کے لیے سرحدی نگرانی فوج کے سپرد، آسٹریا

شمشیر حیدر اے ایف پی
4 جولائی 2017

آسٹرین وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ اگر بحیرہ روم سے اٹلی آنے والے تارکین وطن کی تعداد میں کمی نہ ہوئی تو ویانا حکومت عنقریب اطالوی سرحد پر ’بارڈر کنٹرول‘ متعارف کراتے ہوئے سرحدوں کی نگرانی فوج کے سپرد کر دے گی۔

https://p.dw.com/p/2fsvd
تصویر: imago/Eibner Europa

نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق آسٹریا کا کہنا ہے کہ اگر بحیرہ روم کے سمندری راستوں کے ذریعے شمالی افریقی ممالک سے اٹلی کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں کمی نہ ہوئی تو ویانا حکومت جلد ہی اٹلی سے متصل اپنی سرحدوں پر ’بارڈر کنٹرول‘ متعارف کرا دے گی۔

پاکستانی تارکین وطن کی واپسی، یورپی یونین کی مشترکہ کارروائی

مہاجرین کی آسٹریا نقل مکانی قبول نہیں: آسٹرین وزیر دفاع

آسٹریا کے وزیر دفاع ہانس پیٹر دوسکوذیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملکی حدود میں مہاجرین کی غیر قانونی آمد روکنے کے لیے سرحدوں کی نگرانی کے لیے فوج تعینات کر دی جائے گی۔ مقامی میڈیا کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں دوسکوذیل نے کہا، ’’مجھے توقع ہے کہ جلد ہی سرحدی نگرانی شروع ہو جائے گی اور اس سلسلے میں معاونت کے لیے ملکی فوج کی تعیناتی کی درخواست بھی جلد کی جائے گی۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ سرحدی نگرانی شروع کرنے کی وجہ سمندری راستوں کے ذریعے اٹلی میں بڑی تعداد میں مہاجرین کی آمد ہے۔ روم حکومت کے مطابق اٹلی میں مزید مہاجرین کو پناہ اور رہائش گاہیں فراہم کرنے کی گنجائش نہیں رہی اور اٹلی کی جانب سے مہاجرین سے متعلق سخت بیانات سامنے آنے کے بعد اس بات کا بھی اندیشہ ہے کہ بڑی تعداد میں تارکین وطن دیگر یورپی ممالک کا رخ کر سکتے ہیں۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق آسٹریا نے رواں ہفتے اٹلی سے متصل سرحد کی نگرانی موثر بنانے کے لیے مزید ساڑھے سات سو فوجی تعینات کر دیے ہیں۔

سن 2015 میں بلقان روٹ سے آنے والے تارکین وطن کو روکنے کے لیے آسٹریا نے ہنگری سے متصل سرحد پر بھی بارڈر کنٹرول متعارف کرایا تھا اور سرحد کو خاردار تاروں کی مدد سے بند کر دیا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کے مطابق بحیرہ روم کے وسطی راستوں کے ذریعے رواں برس کے آغاز سے لے کر اب تک پچاسی ہزار سے زائد مہاجرین اور تارکین وطن لیبیا سے اٹلی پہنچ چکے ہیں۔ اس عرصے کے دوران دو ہزار سے زائد تارکین وطن بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک بھی ہوئے ہیں۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کی ریفیوجی ایجنسی کے خصوصی مندوب برائے وسطی بحیرہ روم نے صحافیوں سے گفت گو کرتے ہوئے آسٹریا کے ان اقدامات کے بارے میں کہا، ’’یہ دیرپا نہیں ہیں۔ دوسرے یورپی ممالک کو اٹلی کا ساتھ دینا چاہیے اور مہاجرین کا بوجھ تقسیم کرنا چاہیے۔‘‘

پناہ کے لیے مسترد شدہ درخواستوں والے افراد اپنے وطن واپس جائیں، میرکل

مہاجرین کا بحران: یورپ کے خاتمے کا آغاز؟

امیدوں کے سفر کی منزل، عمر بھر کے پچھتاوے