مہاجرین کا بحران، ٹسک کی ایردوآن سے ملاقات
4 مارچ 2016یورپی یونین کا کہنا ہے کہ یورپ کو درپیش مہاجرین کے بحران کے حل میں ترکی ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ یورپی یونین اور ترکی پیر کو اسی معاملے پر ایک ہنگامی سمٹ میں بھی شرکت کر رہے ہیں۔ اس سمٹ سے قبل تیاری کے سلسلے میں ڈونلڈ ٹسک ترکی کا دورہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے آج ترک صدر سے ملاقات میں کہا کہ اس بحران میں انقرہ حکومت مزید اقدامات اٹھائے۔
جمعرات کے دن ٹسک نے ترک وزیر اعظم سے بھی ملاقات کی تھی۔ اس موقع پر ٹسک نے خبردار کیا تھا کہ ایسے افراد انسانوں کے اسمگلروں پر رقوم خرچ کر کے یورپ کا رُخ مت کریں، جو مہاجرین نہیں ہیں۔ انہوں نے زور دیا ہے کہ ایسے افراد کو واپس جانا ہوگا۔
یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے صحافیوں سے گفتگو کرتے خبردار مزید کہا تھا کہ معاشی بنیادوں پر ہجرت کرنے والے افراد کو یورپ میں پناہ نہیں دی جائے گی۔ انقرہ میں ترک وزیر اعظم احمد داؤد آولو سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹسک نے کہا کہ لوگوں کو اپنی زندگیوں اور رقوم کو خطرے میں ڈالتے ہوئے یورپ پہنچنے کی کوشش ترک کر دینا چاہیے۔
ڈونلڈ ٹسک یورپی یونین اور ترکی کے مابین پیر سات مارچ کو ہونے والی ہنگامی سمٹ سے قبل بلقان اور ترکی کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس دورے کا مقصد اس سمٹ میں ایک مشترکہ حل تک پہنچنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے انقرہ میں واضح کیا کہ مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے یورپی یونین کی رکن ریاستوں کو ’یک طرفہ‘ اقدامات کے بجائے مشترکہ کوشش کرنا ہو گی۔
یورپی یونین کی کوشش ہے کہ ترکی سے یونان پہنچنے والے غیر قانونی مہاجرین کے سمندر کو روکا جائے۔ اس وقت یونان میں ان مہاجرین کی حالت زار انتہائی ابتر ہو چکی ہے۔ بلقان کی ریاستوں نے یونان سے متصل اپنی سرحدوں کو بند کر دیا ہے، جس کی وجہ سے بالخصوص یونان میں یہ بحران مزید ابتر ہو چکا ہے۔
ڈونلڈ ٹسک نے کہا، ’’میں غیرقانونی اور اقتصادی مقاصد کی خاطر یورپ پناہ حاصل کرنے کے خواہشمند افراد سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ یورپ کا رخ مت کریں۔ ایسے افراد کا تعلق چاہے کسی بھی ملک سے ہو، وہ انسانوں کے اسمگلروں پر یقین نہ کریں۔ وہ اپنی جانوں اور رقوم کو خطرے میں مت ڈالیں۔ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔‘‘
قبل ازیں ڈونلڈ ٹسک نے یونانی وزیر اعظم الیکسس سپراس سے ملاقات میں یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ یونان میں مہاجرین کے بحران کی شدت میں کمی کی کوشش کریں گے۔ اس موقع پر سپراس نے کہا کہ مہاجرین کا بوجھ تمام ریاستوں کو منصفانہ طریقے سے اٹھانا چاہیے۔
سپراس نے کہا کہ پیر کے دن یورپی یونین کی سمٹ میں ایتھنز حکومت یونین پر زور دے گی کہ رکن ممالک میں مہاجرین کی تقسیم کا منصفانہ طریقہ وضع کیا جائے اور جو ریاستیں ایسے اقدامات سے گریز کریں، ان پر جرمانے عائد کیے جائیں۔ انہوں نےمزید کہا، ’’اس بحران کے حل کی کوششوں کے لیے رکن ریاستوں کو یک طرفہ اقدامات نہیں کرنا چاہییں۔‘‘