1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کا بحران، میرکل کا ہنگامی میٹنگ کا کوئی منصوبہ نہیں

17 جون 2018

جرمن حکومت نے کہا ہے کہ چانسلر میرکل مہاجرین کے بحران پر یورپی رہنماؤں کے ساتھ ہنگامی ملاقات کا ارادہ نہیں رکھتی ہیں۔ ادھر جرمن وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ میرکل کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش نہیں کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2ziDV
Bundeskanzlerin Angela Merkel
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schreiber

جرمن حکومت نے اتوار کے دن ایسی خبروں کو مسترد کر دیا ہے کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کی خاطر یورپی یونین رکن متعدد ممالک کے رہنماؤں سے ایک ہنگامی ملاقات کا منصوبہ بنا رہی ہیں۔ جرمن اخبار بلڈ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ چانسلر انگیلا میرکل متعدد یورپی یونین رکن ممالک کے ساتھ ایک ہنگامی ملاقات کا ارادہ رکھتی ہیں، جس میں مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کی خاطر خصوصی مذاکرات کیے جائیں گے۔

سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ یہ ملاقات آئندہ ہفتے ہو سکتی ہے۔ اس ہنگامی میٹنگ میں ایسے یورپی ممالک کے رہنما شریک ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا، جو مہاجرین کے بحران سے متاثر ہو رہے ہیں۔ میرکل اور یورپی رہنماؤں کے مابین اس ملاقات کی خبریں ایک ایسے وقت گردش کر رہی تھیں، جب  چانسلر میرکل کو اپنے ہی قدامت پسند سیاسی اتحاد میں مہاجرین کی بابت پالیسی پر سخت اختلافات کا سامنا ہے۔

جرمن حکومت کے ترجمان نے کہا کہ چانسلر یورپی ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ مشاورت اور مذاکرات کر رہی ہیں لیکن مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کی خاطر حکمت عملی ترتیب دینے کا اختیار یورپی یونین کے اداروں کو ہی حاصل ہے۔

باویریا میں برسر اقتدار کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کے حوالے سے سخت قوانین کی وکلالت کر رہے ہیں۔ ان مجوزہ قوانین میں یہ بھی شامل ہے کہ جرمن سرحدوں سے مہاجرین کو واپس کر دیا جائے۔ تاہم انگیلا میرکل اور ان کی پارٹی کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اس تجویز کے حق میں نہیں ہیں۔

اسی تناظر میں بلڈ نے رپورٹ کیا تھا کہ میرکل کی کوشش ہے کہ مہاجرین کے معاملے پر یورپی رہنماؤں کی ہنگامی ملاقات برسلز میں یورپی یونین سمٹ سے قبل ہی منعقد کر لی جائے۔ یورپی یونین کی سمٹ اٹھائیس اور انتیس جون کو منعقد ہونا طے ہے۔ میرکل کا اصرار ہے کہ مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے ایک متفقہ یورپی لائحہ عمل ترتیب دینا ضروری ہے۔  

ادھر جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کا کہنا ہے کہ جرمنی کو اپنے طور پر ہی پناہ دینے جانے کے سخت قوانین متعارف کرا دینا چاہییں۔ وہ کہتے ہیں کہ ایسے مہاجرین کو ملک داخل ہونے کی اجازت نہیں دینا چاہیے، جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں یا جنہوں نے یورپی یونین کے کسی دوسرے ملک میں پناہ کی درخواست جمع کرا رکھی ہے۔

تاہم میرکل کا کہنا ہے کہ اس مسئلے سے نمٹنے کی خاطر ملکی سطح کے بجائے یورپی سطح پر پالیسی ترتیب دینا ہو گی۔ وہ اس تناظر میں ریاستی سطح پر کسی بھی یک طرفہ اقدام کے خلاف ہیں۔ جرمنی میں قدامت پسندوں کے مابین اس اختلاف کے باعثملکی سطح پر ایک سیاسی بحران کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

میرکل کی سیاسی پارٹی سی ڈی یو کی ہم خیال سی ایس یو کے رہنما زیہوفر خبردار کر چکے ہیں کہ وہ مہاجرین کے معامل پر وفاقی حکومت کی پالیسی کو نظر انداز کرتے ہوئے صوبے باویریا میں اپنے منصوبہ جات کو حتمی شکل دے سکتے ہیں۔

تاہم بلڈ سے گفتگو میں ہورسٹ زیہوفر نے ایسی خبروں کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ میرکل کی سیاسی پارٹی سی ڈی یو سے اتحاد ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو میرکل کی حکومت ختم بھی ہو سکتی ہے۔

ان خبروں کے گرم ہونے پر زیہوفر نے واضح کہا، ’’سی ایس یو میں کوئی بھی چانسلر (میرکل) کا تختہ الٹنے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی سی ایس یو نہ تو میرکل کی سیاسی جماعت سی ڈی یو سے اتحاد ختم کرنا چاہتی ہے اور نہ ہی وسیع تر مخلوط حکومت کا خاتمہ چاہتی ہے۔

ع ب / ع ت / خبر رساں ادارے