1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین جرمنی کے دیہی علاقوں میں بھی جائیں، میرکل

شمشیر حیدر اے پی
1 اپریل 2017

جرمنی کی وفاقی چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے ہفتہ وار پوڈ کاسٹ میں کہا ہے کہ جرمنی آنے والے مہاجرین کو جرمن اقدار اور روایات سیکھنا ہوں گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مہاجرین اور جرمن عوام ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2aV1c
Malta Gipfel der European People Party EPP | Angela Merkel
تصویر: Reuters/D.Z. Lupi

انگیلا میرکل ہر ہفتے پوڈ کاسٹ پیغام کے ذریعے عوام سے خطاب کرتی ہیں۔ اس ہفتے کے پوڈ کاسٹ میں ان کا انٹرویو شام سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے صحافی نے کیا، جو سن 2015 میں مہاجر کے طور پر جرمنی آیا تھا۔

’یورپ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ویزے نہیں دیے جائیں گے‘

میرکل کا کہنا تھا کہ جرمنی میں نئے آنے والے مہاجرین ملکی اقدار اور روایات ہر صورت میں سیکھیں۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران جرمنی میں لاکھوں تارکین وطن پناہ کی تلاش میں آئے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق شام، عراق، افغانستان، پاکستان کے ساتھ ساتھ مشرقِ وسطیٰ اور ایشیا کے کئی دیگر مسلم اکثریتی ممالک سے بھی تھا۔

مہاجرین کی آمد کے بعد جرمنی کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے جرمن معاشرے میں ان کے انضمام کے حوالے سے کئی پروگرام شروع کر رکھے ہیں۔ شامی صحافی کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے جرمن چانسلر نے اس امر پر زور دیا کہ مہاجرین کو جرمن اقدار کا احترام کرنا ہو گا۔

میرکل کا کہنا تھا کہ ’برداشت، کھلا ذہن، مذہبی آزادی اور آزادیٴ اظہار‘ جیسی جرمن اقدار کا احترام کرنا نہایت ضروری ہے۔ علاوہ ازیں مہاجرین کو ’ہمارے طرز زندگی کو تجسس کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے۔‘

دوسری جانب جرمن چانسلر کا یہ بھی کہنا تھا کہ جرمن شہریوں کو بھی مہاجرین کی آمد کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ’ان سے سیکھنے اور مشاہدہ کرنے‘ کی کوشش کرنا چاہیے۔ جرمن چانسلر آئندہ ہفتے تین ایسے اداروں سے ملاقات کر رہی ہیں، جو جرمنی میں مہاجرین کی معاونت کرنے میں پیش پیش رہے۔ اس ملاقات میں میرکل ان کی خدمات کے لیے اُن کا شکریہ ادا کریں گی۔

اسی ویڈیو پیغام میں چانسلر میرکل نے مہاجرین کو جرمنی کے بڑے شہروں کا رخ نہ کرنے کا پیغام بھی دیا۔ ان کا کہنا تھا، ’’کئی مہاجرین کہتے ہیں کہ وہ بڑے شہروں میں رہنا چاہتے ہیں۔ لیکن ایسے شہروں میں زندگی گزارنا نہایت دشوار ہے۔‘‘

جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ چاہے پہلی نظر میں مہاجرین کو جرمن دیہی علاقے دلچسپ دکھائی نہ دیں، اس کے باوجود انہیں اسی جگہ رہنا چاہیے کیوں کہ وہیں رہتے ہوئے ان کے لیے دیکھ بھال کے بہتر مواقع دستیاب ہوں گے اور سماجی انضمام کا عمل بھی آسان ہو گا۔

دو برسوں میں ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں نے یورپ میں پناہ کی درخواستیں دیں

جرمنی: طیارے آدھے خالی، مہاجرین کی ملک بدری میں مشکلات حائل

دیواریں ننھی تخلیقی روح کو مقید نہیں رکھ سکتیں