1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مہاجرین ایک ہزار یورو لیں اور اپنے وطن واپس جائیں‘

3 دسمبر 2017

جرمن حکومت مہاجرین کورضاکارانہ طور پر اپنے وطن واپسی کے بدلے میں تین ہزار یورو تک کی نقد ادائیگی کرے گی، جرمن وزیرِداخلہ تھوماس ڈے میزیئر

https://p.dw.com/p/2ogVn
Kassel-Airport  Freiwillige Ausreise von Asylbewerbern
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi

جرمن وزیرِ داخلہ تھوماس ڈے میزیئر کا کہنا ہے کہ جن مہاجرین کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد ہوچکی ہے ان کو رضاکارانہ طور پر وطن واپسی سے قبل نقد رقم دی جائے گی۔ یہ بات تھوماس ڈے میزیئر  نے  جرمن اخبار ’بلڈ آم زونٹاگ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی۔ ان کا کہنا تھا، ’اگلے تین ماہ میں واپس جانے والے مہاجرین کو انفرادی طور پر ایک ہزار یورو جبکہ ان کے خاندان کے لیے تین ہزار یورو تک امدادی رقم ادا کی جائے گی۔‘

گزشتہ چند سالوں سے جرمن حکومت اپنی مرضی کے تحت واپس جانے والے تارکین وطن کو مخصوص رقم ادا کرتی رہی ہے۔ اس ادائیگی سے پناہ گزینوں کو اپنے ملک واپس جانے کا حوصلہ ملنے کے علاوہ وہاں ابتدائی ایام میں گزارہ کرسکتے ہیں۔

جرمن وزیرِ داخلہ نے مہاجرین سے براہ راست اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اگر آپ  اگلے سال فروری تک رضاکارانہ طور پروطن واپس جائیں گے تو ایک سال تک گھر کے اخراجات کے لیے مالی امداد بھی دی جائے گا۔‘

Abschiebungen abgelehnter Asylbewerber Polizei
تصویر: picture-alliance/dpa/S.Willnow

’اب، اپنا وطن، اپنا مستقبل‘

جرمن ذرائع ابلاغ میں شایع ہونے والی خبروں کے مطابق مسترد شدہ پناہ گزین کو ابتدائی رقم کے ساتھ اپنے وطن میں گھر کا کرایہ، گھرکی تعمیر نو اور بنیادی اخراجات کے ساتھ باورچی خانے یا غسل خانے کا سامان خریدنے کے لیے بھی معالی مدد دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جرمن حکومت کی جانب سے متعارف کردہ اس نئی سکیم  کا نام ’’ اب، اپنا وطن، اپنا مستقبل‘‘ یا انگریزی میں !Your Country. Your Future. Now تجویز کیا گیا ہے۔

بعد ازاں تھوماس ڈی مزائر کا پناہ گزین سے مخاطب ہوکر کہنا تھا کہ، ’’آپ کے ملک میں مواقع موجود ہیں۔ ہم آپ کو اپنے ملک میں دوبارہ ضم ہونے کے لیے تعاون فراہم کریں گے۔‘‘

پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کی ملک بدری ہو گی، جرمن وزیر

وزیر داخلہ کی طرف سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب جرمن ریاست باویریا کو افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ واضح رہے دیگر جرمن ریاستوں کے مقابلے میں زیادہ تر افغان مہاجرین کو باویریا سے واپس بھیجا گیا ہے۔ قبل ازاں باویریا کی وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ، ’’افغان مہاجرین ملک بدری کی اطلاع ملتے ہی لاپتہ ہوجاتے ہیں۔‘‘ اس وزارت کے مطابق ملک بدر کیے جانے والے زیادہ تر مہاجرین کی فہرست میں مبینہ جرائم پیشہ افراد بھی شامل ہیں۔

جرمنی: افغان مہاجرین کی اجتماعی ملک بدری پھر سے شروع

جرمنی میں باويريا اور سیکسنی کی ریاستیں  افغان مہاجرين کی طرز پر جرائم پیشہ شامی مہاجرین کو بھی جرمنی سے ملک بدری چاہتے ہیں۔ اسی حوالے سے آئندہ ہفتے لائپزگ میں شروع ہونے والی صوبائی وزرائے داخلہ کی ایک کانفرنس میں اس تجويز پر فوکس کیا جا رہا ہے۔