1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرين کے ليے اپنے اہل خانہ کو جرمنی بلانے کی اجازت، ڈيل طے

عاصم سلیم
30 جنوری 2018

جرمنی ميں حکومت کے قيام کے ليے جاری مذاکرات ميں ايک بڑی پيش رفت ہوئی ہے۔ مہاجرين کو ان کے اہل خانہ کو جرمنی بلانے کی اجازت دينے کے حوالے سے فريقين کے مابين ايک ڈيل طے پا گئی ہے، جس پر عملدرآمد اگست سے شروع ہو جائے گا۔

https://p.dw.com/p/2rkcM
Geflüchtete demonstrieren vor dem Innenministerium für Familiennachzug
تصویر: picture alliance/dpa/S. Stein

جرمنی ميں جن مہاجرين کو ’سبسڈری پروٹيکشن‘ يا عارضی پناہ مل چکی ہے، انہيں اب اپنے اہل خانہ کو جرمنی بلانے کی اجازت ہو گی۔ چانسلر انگيلا ميرکل کی کرسچين ڈيموکريٹک يونين (CDU) اور سوشل ڈيموکريٹس کی پارٹی (SPD) کے مابين اس بارے ميں اتفاق تيس جنوری کو ہوا۔ اس پيش رفت کے ساتھ جرمنی ميں حکومت کے قيام کے ليے جاری دو بڑی سياسی جماعتوں کے مابين جاری مذاکرات ميں ايک بڑی رکاوٹ بھی دور ہو گئی ہے۔

تازہ پيش رفت ميں پناہ گزينوں کے ليے ’فيملی ری يونين‘ پر لاگو پابندی کو اکتيس جولائی تک برقرار رکھنے پر اتفاق ہوا ہے، جس کے بعد سے ماہانہ بنيادوں پر ايک ہزار افراد کو جرمنی بلايا جا سکے گا۔ يہ امر اہم ہے کہ صرف انہی پناہ گزينوں کو اپنے اہل خانہ کو يہاں بلانے کی اجازت ہو گی، جنہيں ’سبسڈری پروٹيکشن‘ کا درجہ حاصل ہو۔ منگل تيس جنوری کو ہونے والی اس پيشرفت کی تصديق مذاکراتی عمل ميں شريک دونوں جماعتوں کے نمائندگان نے کر دی ہے۔ يہ بھی بتايا گيا ہے کہ چند مخصوص صورتحال ميں ايک ہزار سے زائد افراد کو بھی ’فيملی ری يونين‘ کے تحت بلايا جا سکتا ہے۔

يہ امر اہم ہے کہ جرمن سياسی جماعت ايس پی ڈی ايک عرصے سے پناہ گزينوں کے اہل خانہ کے ليے ’فيملی ری يونين‘ کا مطالبہ کرتی آئی ہے۔ سی ڈی يو، صوبہ باويريا ميں اس کی اتحادی جماعت سی ايس يو اور ايس پی ڈی کے مابين اس بارے ميں ايک مسودے پر اتفاق اسی ماہ ہو چکا تھا۔

لوگ اپنا ملک کیوں چھوڑ رہے ہيں؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید