1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرين رضاکاروں سے دوستی کس طرح کر سکتے ہيں؟

عاصم سلیم
11 جولائی 2017

يورپ پہنچنے والے مہاجرين کو مقامی افراد کے قريب لانے کی کئی کوششيں جاری ہيں۔ ايسی ہی ايک کوشش برطانوی اينيکے ايلوس نے حال ہی ميں شروع کی ہے، جس کا مقصد پناہ کے متلاشی افراد اور مقامی رضاکاروں کے درميان روابط بڑھانا ہے۔

https://p.dw.com/p/2gMAC
Screenshot hostnation.org.uk
تصویر: hostnation.org.uk

سوڈانی مہاجر ابو ہارون فرانسيسی شہر کيلے سے ايک مسافر بس کے نيچے چھپ کر برطانيہ پہنچا تھا۔ پناہ کے سفر ميں جب وہ سن 2010 ميں برطانيہ گيا، تو پہنچتے ہی اسے پوليس والوں کا سامنا ہوا۔ ہارون اس وقت کافی ڈرا ہوا تھا کہ کہيں وہ پوليس والے اسے ملک بدر نہ کر ديں۔ اسے انگريزی زبان بھی نہيں آتی تھی اور يوں وہ اپنی بات تک نہ کر سکا۔ آج اس کی عمر تيئیس برس ہے اور وہ ايک انجان ملک و معاشرے ميں اپنے ابتدائی دنوں کے بارے ميں تلخ ياديں رکھتا ہے۔

جب ابو ہارون سوڈان کے دارفور خطے سے فرار ہوا، تو اس وقت وہاں جنگ جاری تھی۔ لندن آمد پر گرچہ اسے ايک نئی زندگی کی اميد ہو گئی تھی تاہم زبان کا نہ آنا اور ديگر مسائل کے سبب وہ کافی پريشان بھی تھا۔ ہارون نے ہمت نہ ہاری اور آئندہ کچھ برس زبان سيکھنے اور فٹ بال کھيل کر وقت بتانے ميں صرف کيے۔ پھر ايک دن اچانک اسے ايک برطانوی خاتون اينيکے ايلوس کی طرف سے ايک خط موصول ہوا جس ميں ايلوس نے ہارون کو ايک پارک ميں چہل قدمی کی دعوت دی تھی۔ ہيمپسٹيڈ ہيلتھ پارک ميں اس ملاقات کا انتظام در اصل ايک برطانوی امدادی تنظيم ’فريڈم فرام ٹارچر‘ نے کيا تھا۔ ہارون کی ہی عمر کے دو بچوں کی والدہ ايلوس اور ہارون کی ديکھتے ہی ديکھتے قريبی دوستی ہو گئی اور ايک مہاجر ايلوس کے گھر کا رکن سا بن گيا۔

بعد ازاں ايلوس نے ’ہوسٹ نيشن‘ کے نام سے ايک ويب سائٹ لانچ کی، جو مہاجرين اور ان کے علاقوں ميں سرگرم رضاکاروں کے درميان دوستی کرانے ميں مدد فراہم کرتی ہے۔ ايلوس بتاتی ہيں، ’’بہت سے پناہ گزينوں کے ليے برطانوی شہريوں سے ملاقات کا واحد راستہ يہی ہے۔‘‘ ان کے بقول پناہ کے متلاشی افراد ميں اکيلے پن کا احساس کثرت سے پايا جاتا ہے، جس کے اسباب زبان کا نہ آنا، غربت اور سماجی تعاون کی کمی ہيں۔

ہوسٹ نيشن کی بانی برطانوی خاتون اينيکے ايلوس کے مطابق لندن ميں کئی ايسے خاندان ہيں، جو نئے تارکين وطن کی مدد کرنا چاہتے ہيں اور وہ در اصل اس صورت حال کا مثبت پہلو ديکھتے ہيں۔ رواں سال مارچ ميں ہوسٹ نيشن کی ويب سائٹ لانچ کرنے کے بعد اب ايلوس کی کوشش ہے کہ لندن بھر ميں ايسے رابطے قائم کيے جائيں جن کی مدد سے مہاجرين اور مقامی رضاکار قريب آ سکيں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں