1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرين خطرناک سفر کيوں طے کرتے ہيں؟

عاصم سليم13 اپریل 2016

اردن ميں چھ شامی اداکار بڑے منفرد اور تخليقی انداز ميں مہاجرين کی حالت زار پر ايک ڈرامہ پيش کر رہے ہيں۔ يہ ڈرامہ زندگی سے محبت کرنے والوں سے متعلق ہے اور مہاجرين کے بحران سے منسلک بہت سے حقائق و مسائل پر روشنی ڈالتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IUVQ
تصویر: Jodi Hilton

چھ شامی نوجوان ايک چھوٹی سے کشتی پر سوار يورپ کی جانب گامزن ہيں۔ ’لوو بوٹ‘ نامی يہ کشتی ان شامی شہريوں کے ليے ان کے ملک ميں جاری خانہ جنگی سے فرار کا ايک ذريعہ ہے۔ در اصل يہ منظر حقيقت نہيں بلکہ اردن کے دارالحکومت عمان ميں ايک اسٹيج ڈرامے کا ايک سين ہے۔ يہ ڈرامہ بيک وقت مزاحيہ بھی ہے اور افسردہ حقائق کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ ڈرامے کے ہدايت کار کے بقول وہ اس ڈرامے سے عرب معاشرے کے تين اہم ترين ممنوعہ موضوعات يعنی مذہب، جنسی معاملات اور سياست پر روشنی ڈالنا چاہتے ہيں۔

يہ اسٹيج ڈرامہ شام ميں پانچ سال سے جاری خانہ جنگی کے بارے ميں ہے جو اب تک دو لاکھ ستر ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت کا سبب بن چکی ہے۔ ڈرامے ميں شامل اداکاروں کی کمپنی شام ميں جنگ و جدل کے سبب تباہ و برباد ہو چکی ہے اور ان بچ جانے والے اداکاروں کی کوشش ہے کہ وہ اپنی زندگياں دوبارہ شروع کر سکيں۔

ڈرامے کے مرکزی کردار اپنے حقيقی ناموں کے ساتھ اپنے ذاتی تجربات بيان کرتے نظر آتے ہيں۔ امام ايک نوجوان لڑکی ہے، جسے جنوبی صوبے درا ميں ايک بم کا ٹکڑا لگا تھا اور اس سبب وہ معذور ہو چکی ہے۔ اسی طرح پچيس سالہ حياء نے قريب ڈھائی سو دن جيلوں ميں گزارے، جس دوران اسے تقريباً روزانہ جنسی زيادتی کا نشانہ بنايا گيا۔ محمد ايک موسيقار کا فرضی کردار ادا کرتا ہے اور وہ اپنا ايک ہاتھ کھو چکا ہے۔ ايک اور کردار عدنان زير حراست رہ چکا ہے اور اس کا جرم صرف اتنا تھا کہ اس نے حکومت مخالف مظاہروں ميں شرکت کی تھی۔ محمود دمشق کے قريب فلسطينی مہاجرين کے کيمپ يرموک ميں پھنسے ہوئے ايک پناہ گزين کا کردار ادا کرتا ہے۔

شام ميں پانچ سال سے جاری خانہ جنگی کے بارے ميں ہے جو اب تک دو لاکھ ستر ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت کا سبب بن چکی ہے
شام ميں پانچ سال سے جاری خانہ جنگی کے بارے ميں ہے جو اب تک دو لاکھ ستر ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت کا سبب بن چکی ہےتصویر: Getty Images/AFP/L. Beshara

ڈرامے ميں يہ تمام پناہ کی تلاش ميں بحيرہ روم کے ذريعے سب سے پہلے يورپی رياست يونان پہنچتے ہيں۔ پھر وہاں سے اٹلی، اسپين، فرانس، برطانيہ اور پھر جرمنی کا سفر طے کرتے ہيں۔ اس سفر کے دوران ان کے پاس صرف ايک نقشہ اور ايک ٹيلی اسکوپ ہوتی ہے۔ وہ اسی کوشش ميں در بدر کی ٹھوکريں کھاتے ہيں کہ کوئی ملک انہيں اپنے ہاں پناہ دے ۔ ہر مختلف ملک پہنچنے پر يہ اداکار شيکسپيئر، ارسٹوفينز اور گولڈونی جيسے کلاسيکيل لٹريچر کے معروف اسٹيج ڈرامہ نگاروں کے ڈراموں کے چند حصوں پر اداکاری کرتے ہيں۔ ڈارمے کی تحرير ميں صرف اسی مواد کو شامل کيا گيا ہے، جو شام ميں زندگی کی عکاسی کرتا ہے، عرب معاشرے ميں ممنوعہ موضوعات، مسلح افواج کا کردار اور دہشت گرد تنظيم اسلامک اسٹيٹ کی بے رحمياں۔

ہدايت کار نوار بلبل نے عمان ميں اس ڈرامے کی اسکريننگ کے موقع پر کہا، ’’ميں اپنے اس ڈرامے کے ذريعے ان لوگوں کو خراج عقيدت پيش کرنا چاہتا ہوں، جو سمندر ميں اپنی جانيں کھو چکے ہيں اور ان کو جو جنگ کے سبب اپنے ملک چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہيں۔‘‘ بلبل کے بقول ان لوگوں نے غير معياری کشتيوں پر خطرناک سمندری سفر اس ليے طے کيے کيونکہ انہيں زندگی سے محبت ہے۔ ہدايت کار نوار بلبل اس سے قبل مشہور برطانوی ڈرامہ نگار وليم شيکسپيئر کے ڈرامے ’روميو اينڈ جوليئٹ‘ کی کہانی پر مبنی بچوں کا ايک کھيل بنا چکے ہيں اور پچھلے سال انہوں نے اردن کے زاتاری کيمپ کے بچوں کے ساتھ شيکسپيئر کے ’کنگ ليئر‘ کی ہدايت کی تھی۔ اپنے ڈرامے ’لوو بوٹ‘ ميں بلبل معروف يورپی ڈرامہ نگاروں کی تحريروں کا سہارا ليتے ہيں۔ يونانی سرحد پر سين ميں انہوں نے ارسٹوفين کے ’دا نائٹ‘ کے کچھ سين ليے۔

بلبل کے ڈرامے ’لوو بوٹ‘ کے اختتام پر ايک سانحہ پيش آتا ہے۔ زبردست سمندری طوفان زندگی سے محبت کرنے والوں کی اس کشتی کے ڈوبنے کا سبب بنتا ہے۔ پچھلے سال پناہ کی تلاش ميں يورپ تک پہنچنے کی کوششوں ميں تقريباً تين ہزار سات سو ستر افراد بحيرہ ايجيئن ميں ڈوب کر ہلاک ہوئے جبکہ اس سال بھی اب تک چار سو تيرہ افراد سمندر کی موجوں کی نظر ہو چکے ہيں۔