مہاجرت، متعدد جرمن امدادی تنظیمیں فنڈز تک رسائی سے محروم
21 فروری 2018مہاجرین سے متعلق خبریں فراہم کرنے والے ايک ادارے انفو مائیگرنٹس کے مطابق جرمن فلاحی تنظیم ’برٹلز من‘ نے اپنے ایک حالیہ جائزے میں انکشاف کیا ہے کہ جرمنی میں مہاجرین کے لیے کام کرنے والے سینتیس فیصد امدادی اداروں کی اس مد میں مختص کی جانے والی رقوم تک رسائی نہیں ہو پاتی۔
'برٹلز من‘ کے اس مطالعے میں جرمن وفاقی ریاستوں باویریا، برلن، لوئر سیکسنی اور تھورنگیا میں امدادی کارکنوں سے کیے گئے سوالات پر مشتمل ایک سروے بھی شامل ہے۔ اس سروے کے لیے چونتیس افراد کا انٹرویو براہ راست لیا گیا جبکہ 556 اضافی تنظیموں سے بات چیت آن لائن کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق امدادی تنظیموں کی فنڈز تک عدم رسائی کی وجوہات میں معلومات اور وقت کا ناکافی ہونا اور دفتری رکاوٹیں شامل ہیں۔
سن 2015 اور سن 2016 میں لاکھوں مہاجرین کے جرمنی میں داخلے کے بعد ان امدادی تنظیموں نے قابل قدر کردار ادا کیا تھا۔ ’برٹلز مَن‘ میں سول سوسائٹی کے اُمور کے ماہر الیگزانڈر کوپ نے ڈی پی اے سے بات کرتے ہوئے کہا،’’ مہاجرین کی اتنی بڑی تعداد کے جرمنی میں داخلے کے وقت مقامی لوگوں کا حکومت کی مدد کو آنا بہت اہمیت کا حامل تھا۔‘‘
الیگزنڈر کوپ کے مطابق تاہم جو لوگ واقعی مہاجرین کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں، موجودہ فنڈنگ سسٹم اُن کی مدد کے بجائے اسے مشکل بنا رہا ہے۔
کوپ کا کہنا تھا کہ اگر امدادی رقوم حاصل کرنی ہیں تو اس کے لیے درخواستیں تحریر کرنی پڑتی ہیں اور پہلے کسی تنظیم کا قیام عمل میں لانا پڑتا ہے۔