1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجر کی موت پر اسپین میں پرتشدد مظاہرے

عاطف توقیر
16 مارچ 2018

ایک مہاجر کی موت کے بعد ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ میں تارکین وطن اور پولیس کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ مظاہرین کے مطابق اس مہاجر کو ہسپانوی پولیس کی جانب سے سڑکوں پر تعاقب کا سامنا تھا۔

https://p.dw.com/p/2uRMY
Marokko mehr als 180 Migranten stürmen die spanische Exklave Ceuta
تصویر: Reuters/J. Moron

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق میڈرڈ میں متعدد مقامات پر مظاہرین سے نمٹنے والی پولیس کے ساتھ ساتھ فائرفائٹرز بھی تعینات کیے گئے ہیں۔ دارالحکومت میڈرڈ کے لاواپائز ضلعے میں تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد آباد ہے اور مظاہروں کا مرکز بھی یہی علاقہ ہے۔

’ہسپانوی سرحدی پولیس مہاجرین کو زبردستی واپس دھکیل رہی ہے‘

اسپین پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں تین گنا اضافہ

مہاجرین کے بحران کا مقابلہ مل کر، جنوبی یورپی ممالک کا اصرار

بتایا گیا ہے کہ متعدد مقامات پر مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا اور کئی کچرا دان اور موٹر سائیکلیں بھی نذرآتش کر دیں۔

مظاہرین نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ سینیگال سے تعلق رکھنے والے مامے مباگے نامی اس مہاجر کی موت پر احتجاج کر رہے ہیں، جو 12 سال پہلے اسپین آیا تھا اور یہاں سڑک پر اشیاء فروخت کیا کر تا تھا۔

ایمرجنسی سروس کے مطابق مباگے لاواپائز کے علاقے میں ایک سڑک پر پولیس کو دوران گشت بے ہوش ملا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ ایمرجنسی ورکرز نے وہاں پہنچ کر اسے بچانے کی کوشش کی، تاہم وہ جان بر نہ ہو سکا۔ ایمرجنسی سروس کے مطابق مباگے کی موت حرکت قلب بند ہو جانے کی وجہ سے ہوئی۔

ایمرجنسی سروس نے تاہم یہ نہیں بتایا ہے کہ ایسے کیا حالات ہوئے مباگے بے ہوش ہو کر گر گیا، تاہم سڑکوں پر چیزیں بیچنے والے دیگر افراد کے مطابق اس کے پیچھے پولیس لگی تھی اور وہ گلیوں میں بھاگ رہا تھا۔

25 سالہ دکان دار مودو، جن کا تعلق سینیگال سے ہے اور جنہوں نے اپنے پورا نام نہیں بتایا، نے کہا، ’’میونسپل پولیس پہنچی اور مباگے کے سول سے ماواپائز کے علاقےمیں بھاگنا پڑا۔ اسے بھاگ دوڑ میں وہ بلآخر مر گیا۔‘‘

دیگر دکان داروں اور تارکین وطن نے بھی انہیں اطلاعات کی تصدیق کی ہے، تاہم حکام نے اب تک اس مہاجر کے فوت ہوجانے کے درپردہ حقائق کی تفصیلات ظاہر نہیں کی ہیں۔

مباگے ان درجنوں دکان داروں میں سے ایک تھے، جو سڑکوں پر بغیر اجازت نامے کے چیزیں فروخت کرتے اور کچھ پیسے اپنے آبائی ملک میں اپنے اہل خانہ کو بھیجتے ہیں۔ یہ بات اہم ہے کہ غیر قانونی طور پر یورپ پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد کے اعتبار سے اسپین، یونان اور اٹلی کے بعد تیسرے نمبر پر آتا ہے، جہاں سن 2017 میں قریب 23 ہزار مہاجر پہنچے، جب کئی سینکڑوں اسپین پہنچنے کی تگ و دو میں مارے گئے۔