مڈغاسکر:عالمی منظر پر تنہا ہوتا ہوا
21 مارچ 2009بحرِ ہند کے جزیر مڈغاسکر میں معروف اپوزیشن لیڈر Andry Rajoelina نے دارالحکومت کے سپورٹس ارینا سٹیڈیم میں ہزاروں افراد کے سامنے عبوری صدر کا حلف اٹھا لیا ہے۔ چالیس ہزار کے قریب افراد نے اپنے پرزور نعروں سے سٹیڈیم کو اٹھا رکھا تھا۔ مڈغاسکر کے عبوری صدر کو فوج کی حمایت حاصل ہے۔ وہ ایک عوامی تحریک کے ذریعے مسند صدارت تک پہنچے ہیں۔
اُن کی تحریک کے باعث منتخب صدر Marc Ravalomanana کو اپنے عہدے سے علیحدہ ہونا پڑا۔ عوامی تحریک میں ایک سو پینتیس افراد بھی ہلاک ہوئے۔ صدارت کے عہدے سے علیحدہ ہونے والے صدر Marc Ravalomanana نے اقتدار فوج کے حوالے کیا تھا اور بعد میں اقتدار فوج کی جانب سے اپوزیشن لیڈر Andry Rajoelina کو تفویض کردیا گیا۔ مڈغاسکر کے دستور کی روشنی میں عبوری حکومت کے صدر Andry Rajoelina عہدہٴِ صدارت سنبھالنے کی طے شدہ عمر چھ سال کم ہے۔ وہ ابھی صرف چونتیس سال کے ہیں۔ مگر اُن کے اقتدار کو دستوری عدالت کی حمایت بھی حاصل ہو چکی ہے۔
دنیا کے چوتھے بڑے جزیرے پر اقتدار کی منتقلی کا عمل بظاہر مکمل ہو گیا ہے لیکن اِس سے مڈغاسکر کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔ افریقی یونین کی جانب سے اُس کی رکنیت معطل ہو چکی ہے۔ جس کے بعد جو لائی میں اِسی جزیرے پر شیڈیول کی گئی افریقی یونین کے سربراہ اجلاس کا معاملہ بھی کھٹائی میں جاتا دکھائی دے رہا ہے۔ اِس بین الاقوامی سرگرمی سے مڈغاسکر کو عالمی سطح پر بڑی پذیرائی کی توقع تھی۔ افریقی یونین کی رکنیت کے معطل ہونے کے بعد یورپی یونین کی جانب سے بھی ردعمل سامنے آ چکا ہے۔
عوامی لیڈر Andry Rajoelina کی تقریبِ حلف برداری میں مغربی دنیا کے سفیروں کا بائیکاٹ سے بھی مڈغاسکرعالمی منظر نامے پر مرکزی دھارے سے کٹتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ بائیکاٹ کرنے والے ممالک میں جرمنی اور فرانس نمایاں ہیں۔ امریکہ اور یورپی یونین نے بظاہر سیاسی تبدیلی کو فوجی بغاوت سے تعبیر کیا ہے۔ اِسی طرح کئی ملکوں کی جانب سے مڈغاسکر کی امداد کو بھی معطل کرنے کا بھی عندیہ سامنے آ چکا ہے۔ امداد معطل کرنے والوں میں امریکہ بھی شامل ہے۔
دوسری جانب مڈغاسکر کے غریب عوام کا خیال ہے کہ Andry Rajoelina جمہوریت کو فروغ دیں گے اور غریبوں کے مددگار ثابت ہوں گے۔ کچھ اور لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ سب خواب ادھورے رہیں گے۔ صرف اور صرف فائدہ Andry Rajoelina کے قریبی ساتھیوں کو پہنچے گا۔
مڈغاسکر، بحرِ ہند میں براعظم افریقہ کے شمال مشرقی ساحلی پٹی کے سامنے واقع ہے۔ یہاں دنیا کی انتہائی نایاب جنگلی اور نباتاتی حیات موجود ہے۔ نایاب جنگلی چرند و پرند کے علاوہ جڑی بوٹیوں اور جنگلات کے وسیع خزانے کے باعث مڈغاسکر کو دنیا کا پانچواں بڑا مرکز کہا جاتا ہے۔ یہ سابقہ فرانسیسی کالونی تھا۔ آزادی کی تحریک میں نوے ہزار مالاگاسیوں نے اپنی جانیں دی تھیں۔ چودہ اکتوبر سن اُنیس سو اٹھاون کو مڈغاسکر پر فرانسیسی نو آبادیاتی سورج غروب ہوا تھا اور آزادی نصیب ہوئی تھی۔ یہاں کی ستر فی صد آبادی خط غربت سے انتہائی نیچے ہے۔ بحرِ ہند کے جزیرے پر معدنی دولت بھی بے بہا ہے۔ اِس معدنی دولت کی دریافت کے سلسلے میں سابق صدر کچھ خصوصی پیش رفت کی تھی۔