1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ميانمار: مسلمان آبادی کے خلاف مظالم جاری

20 جولائی 2012

ايمنسٹی انٹرنيشنل نے کہا ہے کہ ميانمار ميں مسلمان آبادی کے خلاف تشدد کے واقعات ميں ملکی سکيورٹی فورسز اور راکھين رياست سے تعلق رکھنے والے بدھ راہب بھی ملوث ہيں۔

https://p.dw.com/p/15c1m
تصویر: AP

انسانی حقوق کی تنظيم ايمنسٹی انٹرنيشنل نے آج جمعے کے روز جاری کردہ ايک بيان ميں کہا ہے کہ ميانمار کی مغربی رياست راکھين ميں اس وقت بھی مسلمان آبادی کے خلاف مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ ايمنسٹی انٹرنيشنل نے مسلمانوں کے خلاف تشدد کے تازہ ترين واقعات کا ذمہ دار ملکی سکيورٹی فورسز اور راکھين رياست سے تعلق رکھنے والے بدھ راہبوں کو بھی ٹھہرايا ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ايمنسٹی انٹرنيشنل کی جانب سے اس بيان کے بعد ميانمار کی حکومت سے اس کا موقف معلوم کرنے کے ليے رابطہ ممکن نہيں ہو سکا۔

تھائی لينڈ کے دارالحکومت بينکاک سے تعلق رکھنے والے ايک کارکن Benjamin Zawacki نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتايا، ’گزشتہ چھ ہفتوں کے دوران ہونے والے پرتشدد واقعات بنيادی طور پر يک طرفہ ہيں جن ميں مسلمانوں اور خاص طور پر روہنگيا کميونٹی کے مسلمانوں کو نشانہ بنايا جا رہا ہے‘۔ Zawacki کے بقول تشدد کے چند واقعات ميں راکھين رياست سے تعلق رکھنے والے بدھ راہب براہ راست طور پر ملوث ہيں جبکہ ديگر واقعات ميں سکيورٹی فورسز بھی ملوث ہيں۔

واضح رہے کہ ميانمار ميں رواں سال مئی ميں شروع ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات ميں اب تک درجنوں افراد ہلاک اور ہزاروں لوگ بے گھر ہو چکے ہيں۔ ان فسادات ميں راکھين رياست سے تعلق رکھنے والے بدھ برادری اور روہنگيا کميونٹی، دونوں فريقوں کو نقصانات اٹھانے پڑے تھے۔ ان واقعات کے بعد ملکی حکومت نے دس جون کو ايمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کيا جس کے بعد فسادات ميں کمی آئی۔ حکومت کی جانب سے مسجدوں اور بدھ عبادت گاہوں پر سکيورٹی اہلکار تعينات کيے گئے۔ ايمنسٹی انٹرنيشنل کے مطابق اگرچہ ايمرجنسی کے نفاذ کے بعد فسادات ميں کمی آئی ہے تاہم يہ فسادات اب بھی جاری ہيں اور ان کا نشانہ روہنگيا کميونٹی کے مسلمانوں کو بنايا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق ميانمار ميں تقريبا آٹھ لاکھ روہنگيا مسلمان ہيں ليکن ميانمار کی آبادی کی بڑی اکثريت ان مسلمانوں کو ميانمار کا شہری تسليم نہيں کرتی۔ 1980 اور 1990 کی دہائيوں ميں کئی روہنگيا مسلمانوں نے بنگلہ ديش کا رخ کيا اور پھر واپس ميانمار آئے۔ البتہ اب نہ تو انہيں ميانمار تسليم کرتا ہے اور نہ ہی بنگلہ ديش۔ اے پی کے مطابق ميانمار ميں روہنگيا کميونٹی کے مسلمانوں کو امتيازی سلوک کے علاوہ مختلف صورتوں ميں تشدد کا نشانہ بنايا جا رہا ہے۔

ايمنسٹی انٹرنيشنل نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف تشدد ميں سکيورٹی فورسز بھی ملوث ہيں
ايمنسٹی انٹرنيشنل نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف تشدد ميں سکيورٹی فورسز بھی ملوث ہيںتصویر: Reuters

ايمنسٹی انٹرنيشنل نے ميانمار کی حکومت سے يہ مطالبہ کيا ہے کہ روہنگيا کميونٹی کے مسلمانوں کو ميانمار کی شہريت دی جائے۔

as / at / AP