1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’موگابے صدارتی منصب سے مستعفی ہونے پر تیار ہو گئے‘

عاطف بلوچ، روئٹرز
19 نومبر 2017

زمبابوے کے مقامی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر رابرٹ موگابے استعفیٰ دینے پر تیار ہو گئے ہیں۔ متوقع طور پر وہ انیس اور بیس نومبر کی درمیانی رات اپنے ایک براہ راست نشریاتی خطاب میں اہم اعلان کر سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2ntZR
Robert Mugabe und Grace Mugabe
تصویر: Getty Images/J.Njikizana

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ اتوار کے روز زمبابوے میں حکمران جماعت زانو پی ایف کی سینٹرل کمیٹی کے ایک اجلاس میں اراکین نے صدر رابرٹ موگابے کو پارٹی کی قیادت سے ہٹا دیا جبکہ ان کو اہلیہ گریس موگابے کو بھی پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔ زمبابوے میں حکمران جماعت زانو پی ایف نے کہا ہے کہ صدر رابرٹ موگابے پیر تک اپنے عہدے سے الگ ہو جائیں ورنہ ان کا مواخذہ کیا جائے گا۔ ناقدین کے مطابق ترانوے سالہ موگابے کے اقتدار کا خاتمہ بہت قریب ہے۔

زمبابوے: فوج نے اقتدار سنبھال لیا

’نہ مر رہا ہوں، نہ کہیں جا رہا ہوں،‘ صدر موگابے کا اعلان

89 سالہ رابرٹ موگابے کا ساتواں دور صدارت

موگابے کی جگہ معزول نائب صدر ایمرسن منانگاگوا کو پارٹی کا نیا سربراہ منتخب کیا گیا ہے۔ سن انیس سو اسی میں زمبابوے کی آزادی کے بعد سے موگابے ہی اس ملک کا اقتدار سنبھالے ہوئے ہیں۔ تاہم حالیہ عرصے میں ان کی عوامی مقبولیت میں کافی کمی واقع ہوئی ہے۔ زمبابوے کے عوام اب ان کے خلاف مظاہرے کرتے ہوئے سڑکوں پر بھی نکل آئے ہیں۔

موگابے کو پارٹی قیادت سے الگ کرنے کے ساتھ ہی زانو پی ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ موگابے اپنا صدارتی منصب بھی چھوڑ دیں ورنہ جمہوری طریقہ اختیار کرتے ہوئے ان کا مواخذہ کیا جائے گا۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ملکی فوج کے موگابے کے ساتھ مذاکرات میں صدارتی استعفے کا متن تیار کیا جا رہا ہے۔ تاہم فوج نے اس حوالے سے زیادہ معلومات فراہم نہیں کیں۔ سفارتی ذرائع نے بتایا ہے کہ موگابے باعزت طریقے سے صدارتی عہدے سے الگ ہونے کی خواہش رکھتے ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ ہفتے ہی ملکی فوج نے ملک کا اقتدار سنبھالتے ہوئے صدر موگابے کو ان کے گھر نظر بند کر دیا تھا۔ یہ پیشرفت ایک ایسے وقت پر ہوئی تھی جب موگابے نے پارٹی مطالبات کے باوجود اپنی سیاسی جماعت کی قیادت سے الگ نہ ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنے نائب صدر کو برطرف کر دیا تھا۔

گزشتہ 37 برسوں سے برسراقتدار موگابے نے اگر اپنے عہدے سے علیحدگی اختیار نہ کی تو پیر کی دوپہر کو ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی شروع کی جا سکتی ہے۔ دوسری طرف موگابے کی اہلیہ گریس مگابے کو پارٹی سے بےدخل کرنے کے باعث اب ایسے امکانات بھی ختم ہو گئے ہیں وہ موگابے کی جگہ ملک کی نئی سربراہ بن سکتی ہیں۔