1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موٹاپے سے نجات کا نیا رجحان، زُمبا ڈانس فٹنس پارٹی

31 دسمبر 2012

کئی ملکوں میں ان دنوں موٹاپے کے شکار افراد میں وہ زُمبا ڈانس فٹنس پارٹیاں بہت مقبول ہو رہی ہیں، جن کی مدد سے ایک گھنٹے میں ایک ہزار کلو کیلوریز تک توانائی بغیر کسی ذہنی یا جسمانی دباؤ کے استعمال میں لائی جا سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/17Bh1
تصویر: DW

1980 کے عشرے امریکی اداکارہ جین فونڈا نے ایروبِکس (aerobics) کو ایک رجحان کے طور پر بہت سے فٹنس اسٹوڈیوز تک پہنچا دیا تھا۔ پھر جین فونڈا کی ورک آؤٹ ویڈیوز تو لوگوں کے گھروں تک پہنچ گئی تھیں۔ پھر ایک نیا رجحان سامنے آیا جس کے ذریعے جسمانی ورزش کا محور انسانوں کے ٹانگوں اور پیٹ جیسے وہ حصے تھے، جہاں موٹاپا سب سے پہلے حملہ کرتا ہے۔ بعد میں موٹاپے کے شکار لوگوں میں جسم کی اضافی چربی سے نجات کا وہ طریقہ بھی سامنے آیا، جسے فِٹ فائٹ (fit-fight) کا نام دیا گیا تھا۔

Zumba-Kurs in einem Tanzstudio in Berlin
اس رقص کا مزہ اس بات میں ہے کہ انسان اس سے لطف اندوز ہوتے ہوئے خود کو موسیقی کی دھن پر حرکت میں رکھےتصویر: picture-alliance/dpa

ان دنوں اس حوالے سے تازہ ترین رجحان زُمبا ڈانس کا ہے۔ یہ ایک ایسا رقص ہے جسے ایک باقاعدہ ٹریڈ مارک کے طور پر رجسٹر بھی کرایا جا چکا ہے۔ اس رقص میں لاطینی امریکی ثقافت اور طرز زندگی کی گہری چھاپ نظر آتی ہے۔ یہ رقص ڈانس فٹنس پارٹیوں کی صورت میں کیا جاتا ہے۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں زور تفریح پر دیا جاتا ہے اور ایک گھنٹے میں ایک ہزار کلو کیلوریز تک توانائی استعمال میں لائی جا سکتی ہے۔

امریکی ریاست فلوریڈا میں زُمبا فٹنس نامی ادارے کی خاتون ترجمان جینِینا لاٹزا (Janina Latza) کہتی ہیں، ’زُمبا کی کامیابی کا راز یہ ہے کہ یہ زالسا (salsa) اور جاز ڈانس کے علاوہ ایروبِکس کا ایسی آمیزش ہے جس میں موسیقی سب سے اہم کردار ادا کرتی ہے‘۔

Medizin Diabetes Symbolbild Fettleibigkeit Mann mit dickem Bauch und Meßband
موٹاپے کے شکار افراد میں زُمبا ڈانس فٹنس پارٹیاں بہت مقبول ہو رہی ہیںتصویر: Fotolia/PeJo

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایروبِکس یا ایسے دوسرے فٹنس پروگراموں کی طرح زُمبا میں کسی کو بھی کوئی پیچیدہ کوریوگرافی سیکھنا نہیں پڑتی۔ اس رقص کا مزہ اس بات میں ہے کہ انسان اس سے لطف اندوز ہوتے ہوئے خود کو موسیقی کی دھن پر حرکت میں رکھے۔

جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں ’سپورٹ شپاس‘ نامی ایک سپورٹس کلب کی سند یافتہ زُمبا انسٹرکٹر مِیریم سپَیک مان کہتی ہیں، ’توجہ واضح طور پر تفریح کو دی جاتی ہے۔ جو کچھ میں کسی گروپ کے سامنے کر کے دکھاتی ہوں، وہ بنیادی طور پر ایک مشورہ یا سفارش ہوتی ہے۔ اصل بات یہ ہوتی ہے کہ گروپ کے ارکان پارٹی کا حصہ ہوں اور مشینی انداز میں اس رقص کے steps کو فالو کرنے پر مجبور نہ ہوں‘۔

Fitness Zumba Fitnessstudio Tanz tanzen Frau Frauen Sport
زُمبا ڈانس بنیادی طور پر ایک ’خوشگوار حادثے‘ کی پیداوار قرار دیا جاتا ہےتصویر: picture alliance/dpa

اگرچہ زُمبا ڈانس کی تشہیر میں کہا جاتا ہے کہ یہ ہر کسی کے لیے مناسب ہے تاہم اس میں تھوڑا سا rhythm اور تھوڑی سی رقص کی تربیت خاصے مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ زُمبا ڈانس بنیادی طور پر ایک ’خوشگوار حادثے‘ کی پیداوار قرار دیا جاتا ہے۔ 1990 کے عشرے میں زُمبا کے آبائی وطن کولمبیا میں ایک فٹنس ٹرینر آلبیرٹو پیریز اپنی کلاس کو روایتی ایروبِکس سکھانا بھول گیا۔ لہٰذا اس نے اس گروپ کو اپنا تیار کردہ میوزک سنانا شروع کر دیا، جس کا ایک اہم حصہ زالسا ڈانس تھا۔ اس گروپ میں شامل افراد اتنے خوش ہوئے کہ ایک نیا رقص اور ایک نیا فٹنس نظریہ ایجاد ہو گیا۔

پھر امریکی کاروباری شخصیات نے اس ڈانس کو پوری دنیا میں مارمیٹ کیا اور اس ڈانس کا نام زُمبا رکھا گیا۔ سن 2001 میں اسے ایک باقاعدہ ٹریڈ مارک کو طور پر رجسٹر کر لیا گیا۔ جرمنی میں کولون کی سپورٹس یونیورسٹی کے ہیلتھ سینٹر کے پروفیسر اِنگو فروبوئزے (Ingo Froboese) کے بقول اس ڈائنامِک رقص کو زُمبا کا نام دے دیا گیا۔ لیکن یہ بات یقینی ہے کہ اگلے چند ہی سالوں میں اس رقص کی جگہ کوئی نیا ڈانس لے لے گا‘۔

پروفیسر اِنگو فروبوئزے کے مطابق زُمبا ڈانس ہر اس شخص کے لیے موزوں نہیں ہوتا جسے کچھ پتہ نہ ہو۔ اس کے لیے رقص کا کچھ نہ کچھ تجربہ بہرحال ضروری ہوتا ہے۔

(ij / ia (dpa