1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مونسٹر منچ ‘ چپس پر زندہ ہیں

12 جولائی 2010

’صبح، دوپہر،شام چپس کا پیکٹ مجھ سے الگ نہیں ہوتا۔ میرا تینوں وقت کا کھانا آلو کے چپس ہیں‘۔ یہ کہنا ہے 30 سالہ برطانوی نژاد خاتون ’ڈیبی ٹیلر‘ کا۔

https://p.dw.com/p/OGXm
چپس اکثر لوگوں کی کمزوری ہوتی ہےتصویر: BilderBox

یہ خاتون گزشتہ دس برس سے چوبیس گھنٹے صرف آلو کے چپس ہی سے پیٹ بھرتی ہیں۔ اب تو نہ صرف یہ کہ ’ڈیبی ٹیلر‘ کو ہر وقت ہر جگہ اور ہر حال میں چپس کے پیکٹ چاہئے ہوتے ہیں بلکہ چپس کی ایک خاص قسم ’Monster Munch‘ اُن کی مرغوب غذا ہے۔ ایک دس سالہ بیٹے کی ماں ’ڈیبی ٹیلر‘ اپنی فیملی کے لئے ہر روز کھانا تیار کرتی ہیں تاہم خود ان کھانے کو ہاتھ بھی نہیں لگاتیں۔ ان کے ہاتھوں میں ہر وقت چپس کا پیکٹ دکھائی دیتا ہے۔ یہاں تک کہ کرسمس کے موقع پر بھی ان کا زور آلو کے چپس پر ہی ہوتا ہے جبکہ کرسمس کا تہوار بڑے خاص قسم کے کھانوں اور طرح طرح کی چوکلیٹس کی وجہ سے بہت زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔

Deutschland Essen Kochen Hummer
مغربی معاشروں میں کھانے کی سجاوٹ اور پیشکش پر بہت زور دیا جاتا ہےتصویر: picture-alliance / Bildagentur Huber

چپس پر انحصار کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب ’ڈیبی ٹیلر‘ اپنی فیملی کے ساتھ کھانا کھانے کے لئے کسی ریستوراں میں جاتی ہیں تو ان کے ہاتھوں میں ’Monster Munch‘ کا پیکٹ ہوتا ہے اورتعطیلات منانے کے لئے کسی دوسرے ملک جاتے وقت تو اُن کی پریشانی کا عالم دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ دوسرے لوگ اپنی ضرورت کی چیزیں، لباس، فارغ اوقات میں مطالعے کے لئے کتابیں یا میوزک وغیرہ اپنے اپنے بیگز میں رکھتے ہیں لیکن ’ڈیبی ٹیلر‘ کا سوٹ کیس یا بیگ چپس کے پیکٹوں سے بھرا ہوتا ہے۔ سفر سے پہلے وہ اتنی تعداد میں چپس کے پیکٹ اکھٹا کر لیتی ہیں کہ اگر کسی دوسرے ملکوں کی سُپر مارکیٹس پران کے پسندیدہ چپس کے پیکٹس نہ بھی نظر آئیں تو انہیں مایوسی نہ ہو۔

Deutschland Kabinett Ernährung Kinder essen Fast Food
فاسٹ فوڈ کلچر کم عمری ہی سے صحت کی خرابی کا باعث بن رہا ہےتصویر: AP

’ڈیبی ٹیلر‘ ہر روز اوسطاً چپس کے دو فُل سائز یا 6 چھوٹے پیکٹ ختم کر دیتی ہیں۔ بچپن ہی سے انہوں نے کبھی بھی سبزی یا کسی اور کھانے کی چیز کو ہاتھ نہیں لگایا۔ وہ ہمیشہ یہ کہتی ہیں کہ کچھ اور کھانے کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتیں۔ آلو کے چپس جو کہ ’ شوگر‘ سے بھرپور ہوتے ہیں، ان سے ’ڈیبی ٹیلر‘ کا جی کبھی نہیں بھرتا۔

’ڈیبی ٹیلر‘ دراصل بچپن سے ہی غذائی عادات سے متعلق ایک قسم کی بیماری کا شکار تھیں۔ بچپن میں ان کا وزن بھی بہت زیادہ تھا۔ وہ دراصل بھوک بہت زیادہ لگنے والی بیماری جُوعُ البقر میں مبتلا تھیں۔ تاہم 17 سال کی عمر کو پہنچتے پہنچتے انہوں نے اس بیماری پر قابو پا لیا تھا لیکن ان کی کھانے پینے کی عادات اب تک ٹھیک نہیں ہو سکی ہیں۔ پہلے انہوں نے سالوں مونگ پھلی کھائی۔ اس کے بعد کچھ عرصے تک ان کا زور ڈبل روٹی پر رہا اور اب گزشتہ 10 برسوں سے ’ڈیبی ٹیلر‘ صرف اور صرف چپس کھا رہی ہیں۔

Pommes Frites, French Fries, Fritten
گھی یا تیل میں چھنے ہوئے آلوؤں کا زیادہ استعمال بھی صحت کے لئے نقصان دہتصویر: AP

ان کے 55 سالہ بوائے فرنڈ ’جیرالڈ‘ بھی ان کی غذائی عادات درست کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ یہ دونوں گزشتہ سات سالوں سے ساتھ ہیں اور اب ’جیرالڈ‘ کسی حد تک ’ڈیبی ٹیلر‘ کی عادات سے سمجھوتا کر چکے ہیں۔ تاہم وہ کہتے ہیں’ مجھے کبھی کبھی بہت فکر ہوتی ہے کہ ڈیبی اپنی ہڈیوں اور جوڑوں کو تباہ کر لے گی کیونکہ اسے کیلشیم اور وٹامن کی مطلوبہ مقدار نہیں مل رہی ہے‘۔ لیکن ’ڈیبی ٹیلر‘ ’فوڈ سپلیمنٹ ٹیبلیٹس‘ لیتی رہتی ہیں۔ یہ اپنی جسامت اور ڈیل ڈول سے مطمئین ہیں تاہم کبھی کبھی وہ خواہش ظاہر کرتی ہیں’ نارمل کھانے کا عادی بننے کی‘۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: عابد حسین