1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موسمیات کا عالمی دن

افسراعون23 مارچ 2009

دنیا بھر میں آج موسمیات کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اور اس سال کا موضوع ہے موسم، فضا اور ہوا جس میں کہ ہم سانس لیتے ہیں

https://p.dw.com/p/HHVS
موسمیاتی راڈار موسم کے بارے میں پیش گوئی میں بنیادی اہمیت رکھتے ہیںتصویر: AP

23 مارچ 1950 کو اس دن اقوام متحدہ کے کنونشن میں ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کی بنیاد رکھی گئی، اور اب دنیا کے 188 ممالک اقوام متحدہ کے اس ادارے کے رکن ہیں۔ 1950 سے ہر سال 23 مارچ کو منائے جانے والے اس دن پر موسم اور آب وہوا کے بارے میں آگاہی بڑھانے کے لئے خصوصی پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں۔

Tsunami, Banda Aceh, Indonesien
سال 1980 سے 2000کے دوران موسمیاتی آفات کی وجہ سے 12 لاکھ افراد ہلاک جبکہ 900 بلین امریکی ڈالر سے زائد کے مالی نقصانات ہوئےتصویر: dpa

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے موسمیات کے مطابق سن1980 سے 2000 کے دوران موسمیاتی اور ارضیاتی وجوہات پر آنے والی آفات اور تباہیوں میں 12 لاکھ افراد ہلاک جبکہ تقریبا 900 بلین امریکی ڈالرزکے مالی نقصانات ہوئے۔ ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ موسم اور آب وہوا کے بارے میں آگاہی اور بہتر پیشن گوئی کی صلاحیت کے باعث بڑے پیمانے پر ہونے والے جانی اور مالی نقصانات سے بچا جاسکتا ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں پر نظر رکھنے اور مؤثر پیشن گوئی کے لئے ترقی یافتہ ممالک میں تو جدید ترین سہولیات اور ذرائع موجود ہیں جس سے کسی بھی خطرناک صورتحال سے پیش تر ہی اس سے بچاؤ کے لئے اقدامات کرلئے جاتے ہیں۔ لیکن ترقی پزیر اور غریب ممالک میں جدید ذرائع نہ ہونے کے باعث اکثر موسمیاتی اور ارضیاتی تباہیوں ہونے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر انسانی زندگیاں تلف یا متاثر ہوتی ہیں۔ فضا میں بڑھتی ہوئی گرین ہاؤس یا سبز مکانی گیسوں کی بدولت آب وہوا اور موسم میں تبدیلیاں وقوع پزیر ہورہی ہیں، اور ان تبدیلیوں کی بدولت دنیا کی ایک بڑی آبادی متاثر ہوسکتی ہے۔ اس لئے موسمیاتی تبدیلیوں پر نظر رکھنا اور بھی زیادہ اہم ہوگیا ہے۔ پاکستانی محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹرقمر الزمان کا کہنا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث آنے والی آفات کی وجہ سے متاثر ہونے والے ملکوں میں 12 ویں نمبر پر ہے، جبکہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے حساب سے پاکستان 136ویں نمبر پر آتا ہے۔

Internationale Koproduktionen: Taifun naht in Vietnam
اقوام متحدہ کے موسمیاتی تبدیلیوں پر نظر رکھنے والے ادارے انٹر گورنمنٹل پینل آف کلائیمیٹ چینج کے مطابق اس صدی کے آخر تک سمندروں کی سطح دو میٹر تک بلند ہوسکتی ہےتصویر: Stefan Dege, DW

ابھی حال ہی موسمیاتی تبدیلیوں پر نظر رکھنے والے سائنسدانوں نے ایک رپورٹ پیش کی ہے جسکے مطابق اس صدی کے اختتام تک سمندروں کی سطح میں دو میٹر تک اضافہ ہوسکتا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے انٹرگورنمنٹل پینل آن کلائیمیٹ چینج IPCC کا کہنا ہے کہ سمندروں کی سطح میں اضافہ 75 سینٹی میٹر یا ڈھائی فٹ سے لے کر 190 سینٹی میٹر یعنی چھ فٹ سے بھی زائد تک ہوسکتا ہے۔ سمندروں کی سطح میں ہونےوالے اضافے سے دنیا کے بہت سے خطے اور ممالک متاثر ہونگے اور خاص طور پر وہ ممالک جو سطح سمندر سے نیچے یا اس کے قریب ترین ہیں۔ IPCC کے اندازوں کے مطابق بنگلہ دیش کا ایک تہائی حصہ سطح سمندر کے نیچے چلا جائے گا۔