1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موسم بہار میں سانس سے متعلق الرجی اور اس سے بچاؤ کی تدابیر

29 مارچ 2011

موسمِ بہار آتے ہی گھروں میں صفائیوں کا سلسلہ شروع جاتا ہے ۔ ایسے میں لوگوں کو سانس سے متعلق الرجی بڑھنے کی شکایت ہو جاتی ہے۔ اس الرجی سے چھٹکارا پانے کے لیے ماہرین کے یہ چند مشورے نہایت آزمودہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/10jTj
تصویر: AP

ماہرین نے موسم بہار میں سانس سے متعلق الرجی میں مبتلا افراد کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان صفائیوں کے دوران عموماﹰ بہت زیادہ گرد اڑنے یا پھر صفائی کے لیے استعمال کی جانے والی کیمیاوی مصنوعات سے بھی سانس سے متعلق الرجی بڑھ جاتی ہے۔

جرمن لنگز فاؤنڈیشن کے چیئرمین ہیرالڈ مور کے مطابق سانس یا پھیپھڑوں کے دائمی امراض جیسے کہ دمہ یا پھیپھڑوں کو جانے والی سانس کی مرکزی نالیوں کی سوزش کے دائمی مرض میں مبتلا افراد کو، خاص طور سے موسم بہار میں کی جانے والی صفائی کے دوران احتیاط برتنی چاہیے۔

Flash-Galerie Frühlingsboten
بہار کا موسم آتے ہی کئی لوگوں کو سانس سے متعلق الرجی لاحق ہو جاتی ہےتصویر: pcture alliance/empics

ہیرالڈ مور الرجی کے حوالے سے مثال دیتے ہوئےکہتے ہیں کہ دمہ کے مرض میں پھیپھڑوں یا گلے کو جانے والی سانس کی نالیاں حد سے زیادہ حساس ہو جاتی ہیں۔ ایسے میں صفائی کے لیے استعمال کیے جانے والے محلول جب دمے میں مبتلا فرد کے قریب ہوں تو اسے چھینکوں اور کھانسی کا دورہ پڑنے کے علاوہ سانس لینے میں دشواری کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ان کے مطابق بتائی گئی علامتوں کے ظاہر ہونے کی کئی ممکنہ وجوہات ہو سکتی ہیں تاہم اکثر حالتوں میں اس کی واحد ذمہ دار صفائی کی مصنوعات ہوتی ہیں۔

مور کے مطابق جب سانس کی نالیاں حد سے زیادہ حساس ہوں تو صفائی کی تقریباﹰ تمام مصنوعات میں موجود کیمیاوی اجزا ان نالیوں میں سوزش پیدا کرنے کے لیے کافی ہوتے ہیں۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ تکلیف سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ ان مادوں کے گاڑھے پن کو کم رکھا جائے۔ مور کے مطابق صفائی کے محلول کو پانی میں حل کرنے سے اس کے گاڑھے پن میں کمی آجائے گی، جس سے الرجی بڑھنے کا خطرہ بہت حد تک کم ہو جائے گا۔

Beschaeftigte der IG BAU-Region Sachsen-Anhalt
اس موسم میں گھروں کی صفائی کے دوران لازمی احتیاط برتنی چاہئےتصویر: AP

صفائی کی مصنوعات کے علاوہ الرجی بڑھنے کی ایک بڑی وجہ گرد کے باریک ذرات بھی ہیں۔ جرمنی کی الرجی اور دمہ فیڈریشن سے وابستہ ماہر حیاتیات آنیا شوالفن برگ کہتی ہیں کہ جرمنی کی اندازاً دَس فیصد آبادی گرد کے باعث الرجی کا شکار ہے۔

ڈاکٹر آنیا کے مطابق صفائی کے دوران اٹھنے والی گرد کے ذرات الرجی کو بڑھانے کا سبب بن جاتے ہیں۔ ایسے میں اگر صفائی کے لیے گیلا کپڑا استعمال کیا جائے تو گرد اٹھنے کا امکان بہت حد تک کم ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا، کوشش یہ ہونی چاہیے کہ گھر میں ڈالے گئے قالین زیادہ تہہ دار نہ ہوں تاکہ ان میں کم سے کم گرد جمع ہو سکے۔ اس کے علاوہ قالین کو روزانہ کی بنیاد پر ویکیوم کلینر کے ذریعے صاف بھی کرتے رہنا چاہیے۔

اس کے علاوہ دیکھا یہ گیا ہے کہ ہوا میں زیادہ نمی رکھنے والے علاقوں میں موجود گھروں میں پھپھوندی لگ جانے کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے۔ یہ بھی الرجی پیدا کرنے کے علاوہ اسے بڑھانے کی ذمہ دار ہے۔ اس سے بچنے کے لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ کوشش یہ ہونی چاہئے کہ آپ کے گھر میں ہوا گزرنے کا مناسب انتظام ہو جبکہ پھپھوندی لگے گھروں میں صفائی کے دوران کھڑکی اور دروازوں کو کھلا چھوڑ دینا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ صفائی کے دوران فارمیسی سے ایک سادہ سا ماسک لے کر اگر ناک پر چڑھا لیا جائے تو یہ نہ صرف پھپھوندی بلکہ گرد سے بھی بچاؤ میں مدد گار ثابت ہو گا۔

رپورٹ: عنبرین فاطمہ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں