مودی اور غنی نے افغان انڈیا دوستی ڈیم کا افتتاح کر دیا
4 جون 2016سن انیس سو ستر کی دہائی میں اس منصوبے کا آغاز کیا گیا تها لیکن افغانستان میں خانہ جنگی اور بدامنی اس منصوبے کی راہ میں رکاوٹ بنے رہے اور یوں اس پر آنے والی لاگت بھی بڑهتے بڑهتے بالآخر 300 ملین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی۔ یہ منصوبه مغربی اور جنوب مغربی افغانستان میں ہزاروں ایکڑ اراضی کے لیے پانی کی فراہمی ممکن بنانے کے ساتھ ساتھ 42 میگا واٹ بجلی بھی فراہم کرے گا۔ منصوبے کی تکمیل میں 1500بهارتی اور افغان انجینئرز نے حصہ لیا۔
’’افغانستان کے مستقبل پر اعتماد کی علامت‘‘
بهارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ چھ ماہ کے اندر اندر افغانستان سے منسلک تین بڑے منصوبوں کا افتتاح کیا ہے، جو محض دو طرفہ نہیں بلکہ علاقائی اہمیت کے حامل سمجهے جاتے ہیں۔ ان میں افغان پارلیمان کی نئی عمارت کی تعمیر، چاہ بہار بندر گاہ اور اب سلما ڈیم کا منصوبہ شامل ہیں۔ ہرات پہنچنے سے قبل مودی نے پشتو اور دری زبانوں میں ایک ٹوئیٹ کی، جسے افغانسان میں خوب پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔
منصوبے کا افتتاح کرنے کے بعد اپنے خطاب میں مودی نے کہا کہ سلما ڈیم کا یہ منصوبہ آس پاس کے علاقوں میں صرف روشنی اور خوشحالی ہی نہیں لائے گا بلکہ یہ منصوبہ افغانستان کے بہتر مستقبل سے وابستہ امید اور اعتماد کی علامت بھی ہے۔ بھارتی وزیراعظم نے افغان انڈیا دوستی ڈیم کی تعریف کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ افغان عوام نے دہشت اور تباہی پھیلانے والی قوتوں پر واضح کردیا ہے کہ انہیں غالب ہونے نہیں دیا جائے گا، ’’بھارت کو افغانستان کے ساتھ اپنی دوستی پر فخر ہے، افغانستان میں ہم جمہوریت کی جڑیں مضبوط، لوگوں میں اتحاد اور معیشت میں بہتری دیکهنا چاہتے ہیں۔‘‘
اس موقع پر افغان صدر محمد اشرف غنی نے بھارتی حکومت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دونوں اقوام کے مابین دوستی کے روابط صدیوں پرانے ہیں۔ انہوں نے بھارتی وزیر اعظم کو ان کے ’’دوسرے گهر‘‘ میں خوش آمدید کہا، ’’یہ منصوبہ تعاون اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہے، ہمارے لوگ بھارت کو نئی تعمیر شدہ سڑکوں، ڈیمز اور قریب دو سو چهوٹے بڑے تعمیراتی منصوبوں کے حوالے سے جانتے ہیں۔‘‘
’’اہم اسٹریٹیجک پارٹنر‘‘
واضح رہے کہ امریکا اور اس کے نیٹو اتحادیوں کے بعد افغانستان کی تعمیر نو کے حوالے سے بھارت کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ نئی دہلی حکومت نے افغانستان میں تقریباﹰ دو ارب ڈالر مالیت کے منصوبے مکمل کیے ہیں۔
یاد رہے کہ صدر اشرف غنی نے حلف اٹھانے کے کئی ماہ تک بهارت کا دورہ ملتوی کیے رکھا تھا اور اس کے برعکس پاکستان جاکر سویلین اور فوجی قیادت سے قریبی تعلقات قائم کرنے کی کوشش کی تھی۔ ملک کے اندر غنی پر ہندوستان کو چھوڑ کر پاکستان سے قربت بڑهانے پر تنقید بهی ہوتی رہی تھی۔ تجزیہ کار البتہ اب کہتے ہیں کہ غنی نے اب پاکستان کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے کی پالیسی ترک کر دی ہے۔
افغان تجزیہ کار طائر زلاند کہتے ہیں کہ افغانستان بهر میں بهارت کے لیے نیک اور دوستانہ جذبات اس بات کا ثبوت ہیں کہ نئی دہلی حکومت کی کوششیں ضائع نہيں ہوئیں، ’’یہاں (افغانستان میں) کردار کے حوالے سے عمومی طور پر بھارت کا موازنہ پاکستان سے کیا جاتا ہے، اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ پاکستان نے بھی یہاں تعمیر نو، صحت او تعلیم کے منصوبے شروع کیے ہیں مگر پاکستان کو وہ مقبولیت حاصل نہیں ہوسکی ہے، جو بھارت کو ہوئی ہے۔‘‘
زلاند کے بقول سلما ڈیم اور چاہ بہار پورٹ کے منصوبوں کو فی الحال شاید اس قدر اہم نہ سمجھا جائے تاہم حقیقت میں یہ دونوں منصوبے طویل المدتی بنیادوں پر انتہائی اہم ہیں، ’’ان دو منصوبوں سے افغانستان بجلی، پانی اور تجارت کے حوالے سے ایک حد تک خود مختاری کی جانب بڑھ سکتا ہے، جو اسے علاقائی سطح پر پڑوسی ممالک باالخصوص پاکستان کے اثر و رسوخ سے نکال سکتے ہیں۔‘‘
افغان صدر محمد اشرف غنی نے آج سلما ڈیم منصوبے کے افتتاح سے قبل بھارتی وزیر اعظم کی افغانستان کے لیے خدمات کے اعتراف میں ان کو ملک کا سب سے بڑا سویلین اعزاز ’’شاہ امان اللہ خان ایوارڈ‘‘ سے بھی نوازہ۔