منگولیا میں پارلیمانی انتخابات کے نتائج
1 جولائی 2008گذشتہ صدی کے دوران کئی دہائیوں تک منگولیا ایک ایسی ریاست تھا جس پر کالعدم سوویت یونین کا اثرورسوخ بہت زیادہ تھا ۔ لیکن منگولیا ایک طویل عرصے سے ایک جمہوری ریاست بھی ہے جہاں پہلے کمیونسٹ پارٹی کی اور اب سابقہ کمیونسٹوں پر مشتمل جماعت کئی عشروں سے اقتدار میں ہے۔
منگولیا میں جس کی آبادی بہت تھوڑی اور رقبہ بہت وسیع ہے، رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد 1.5 ملین بنتی ہے۔ گذشتہ اتوار کے روز اس ایشیائی ملک میں جو پارلیمانی انتخابات ہوئے، ان میں ملکی الیکشن کمشن کے مطابق قریب 74 فیصد رائے دہندگان نے حصہ لیا۔ ان انتخابات کے حتمی سرکاری نتائج آج منگل کے روز جاری کئے جائیں گے۔
تاہم غیر سرکاری نتائج کے مطابق ملک کی "گریٹ خُورال" کہلانے والی 76 رکنی پارلیمان میں اب تک برسراقتدار چلی آرہی سابقہ کمیونسٹوں کی جماعت عوامی انقلابی پارٹی MPRP کو چالیس سے زائد نشستیں حاصل ہو چکی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ 76 رکنی منگولیائی پارلیمان میں آئندہ MPRP کو قطعی اکثریت حاصل ہو گی۔ یوں ملک کے وسیع ترقدرتی اور معدنی ذخائر سے متعلق وہ اہم حکومتی فیصلے بھی با آسانی کئے جا سکیں گے جو حالیہ انتخابات سے پہلے بظاہر بہت مشکل ہو گئے تھے ۔ ویک اینڈ پر ہونے والے عام الیکشن میں سابقہ کمیونسٹوں کی سب سے بڑی حریف جماعت ڈیموکریٹک پارٹی تھی جو آئندہ بھی اپوزیشن میں رہے گی ۔
سابقہ کمیونسٹوں کو حاصل ہونے والی کامیابی کا بڑا سبب دیہی علاقوں کے وہ پارلیمانی انتخابی حلقے تھے جن کی تعداد 36 بنتی ہے اور جہاں زیادہ تر MPRP کو ہی کامیابی ملی۔
منگولیا کے پارلیمانی انتخابات میں مجموعی طور پر بارہ جماعتوں کے 350سیاسی امیدواروں نے حصہ لیا جن میں سے کامیابی ظاہر ہے کہ صرف 76 ہی کوملنا تھی اوریہ فتح دونوں بڑی جماعتوں MPRP اور ڈیموکریٹک پارٹی کے حصے میںآئی۔
ماضی میں انسانی کھوپڑیوں کے انبار لگا دینے والے جنگجوحکمران چنگیز خان کا تعلق بھی منگولیا ہی سے تھا اور چنگیزخان کےدور میں تو منگولیائی سلطنت یورپ میں ہنگری تک پھیلی ہوئی تھی۔ اس کے برعکس آج سونے،تانبے اور یورینیم جیسی قدرتی معدنیات سے مالامال ایشیا کی یہ بہت غریب ریاست معیشی اورسماجی ترقی کے ایک ایسے دور سےگذر رہی ہے جو نہ تو بہت تیز رفتار ہے اور نہ ہی اس کےنتائج بہت متاثر کن ہیں۔