منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلی ہنگامہ خیز پریس کانفرنس
12 جنوری 2017بیس جنوری کو منصبِ صدارت کا حلف اٹھانے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں اپنی حکومت کی ممکنہ سماجی و اقتصادی منصوبہ بندی کی تفصیلات پوری طرح عام نہیں کیں۔ دنیا کی سب سے بڑی اقتصادیات کے حامل ملک کے اگلے صدر نے ملکی معاشیات کے تناظر میں صرف اتنا کہا کہ خدا نے انہیں سب سے زیادہ ملازمت کے مواقع پیدا کرنے والے کے طور پر تخلیق کیا ہے۔ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران متوسط طبقے کے لیے زیادہ سے زیادہ نوکریاں پیدا کرنے پر زور دار انداز میں فوکس کیا تھا۔
اپنی پہلی پریس کانفرنس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسی رپورٹوں کو مسترد کر دیا کہ روس اُن کے حوالے سے خفیہ دستاویزات کی دسترس میں ہے۔ ٹرمپ نے ایسی رپورٹوں کو غلط قرار دیا اور ساتھ ہی ساتھ اس سلسلے میں ایک دستاویز میڈیا کو فراہم کرنے پر امریکی انٹیلیجنس اداروں کو تنقید کا بھی نشانہ بنایا۔ امریکی خفیہ اداروں کے مطابق یہ دستاویز اُن کی جانب سے فراہم نہیں کی گئی۔
پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے ایک بار پھر اس امر کا اعادہ کیا تھا کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کو روکنے کے لیے میکسیکو کی سرحد پر ایک دیوار تعمیر کریں گے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اس دیوار کی تعمیر کے اخراجات بھی جلد یا بدیر میکسیکو کو ہی ادا کرنا پڑیں گے۔ انہوں نے امریکی سپریم کورٹ کے لیے جج کی نامزدگی بھی جلد کرنے کا عندیہ دیا۔
ٹرمپ نے سبکدوش ہونے والے صدر اوباما کے ہیلتھ کیئر پروگرام کو منسوخ اور اُس کا متبادل پیش کرنےکا عندیہ بھی دیا۔ ارب پتی سیاستدان نے یہ بھی کہا کہ مفادات کے ٹکراؤ سے بچنے کے لیے اُنہوں نے اپنا سارا کاروبار اپنے دو بیٹوں کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس پہلی پریس کانفرنس میں ٹرمپ کی جانب سے اقتصادی منصوبہ بندی کے واضح اشارے نہ آنے پر مالی منڈیوں میں مندی کا رجحان پیدا ہوا۔ امریکی اسٹاک مارکیٹوں کی طرح آج جاپانی اسٹاک مارکیٹس پر بھی مندی غالب رہی۔ خاص طور پر دوا ساز اداروں کے حصص میں واضح کمی دیکھی گئی۔
یہ پریس کانفرنس نیویارک شہر میں واقع ٹرمپ ٹاور میں منعقد کی گئی۔ عمارت کے اندر منتخب امریکی صدر کے حامی اگر اُن کے لیے تالیاں بجا رہے تھے تو عمارت کے باہر کئی لوگ اُن کے خلاف بینر اٹھائے ہوئے نعرے بازی کر رہے تھے۔ ان پر ’ڈمپ ٹرمپ‘ اور امریکا سے وفادری نہ کہ روس کے ساتھ‘ جیسے جملے درج تھے۔
پریس کانفرنس کے لیے ٹرمپ ٹاور کی لابی کو منتخب کیا گیا تھا، جو عملے اور صحافیوں سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھی۔ امریکی اور عالمی ذرائع ابلاغ کے ڈھائی سو صحافی ٹرمپ کی پہلی کانفرنس کی کوریج کے لیے موجود تھے۔ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے امریکی نیوز چینل سی این این کے نمائندے کا سوال سننے سے انکار بھی کیا۔