1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممکنہ دہشت گرد یا معصوم مسافر، دو یمنی گرفتار

31 اگست 2010

ڈچ پولیس نے امریکہ میں مقیم دو ایسے یمنی نژاد باشندوں کو گرفتار کر لیا ہے، جو ممکنہ طور پر دہشت گردانہ حملے کی ایک ناکام کوشش میں ملوث ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/P0vl
تصویر: AP

یہ ملزم امریکی شہر شکاگو سے یونائیٹڈ ایئر لائنز کی ایک پرواز کے ذریعے ایمسٹرڈیم پہنچے تھے۔ ایمسٹرڈیم سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق امریکہ میں ایئر پورٹ سکیورٹی حکام کو ان مسافروں کے سامان میں سکریننگ مشینوں کے ذریعے ایسی اشیاء کی موجودگی کا پتہ چلا تھا، جو بہت مشکوک تھیں۔ ان مسافروں نے شکاگو سے ہالینڈ کے لئے پرواز سے پہلے ’چیک ان‘ مقامی وقت کے مطابق اتوار کو رات گئے کیا تھا۔ وہ ہالینڈ کے راستے یمن جا رہے تھے۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹوں کے مطابق ان دونوں یمنی نژاد باشندوں کے سامان میں ایک ایسا موبائل فون پایا گیا، جسے دوائی کی ایک بوتل کے ساتھ ٹیپ کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ان کے سامان میں تین ایسے دیگر موبائل فون اور چند گھڑیاں بھی تھیں، جنہیں ایک دوسرے سے ٹیپ کے ساتھ جوڑا گیا تھا۔

Niederlande Flughafen Ausbruch Vulkan Island Stillstand Check-in Leere
تصویر: AP

ان ملزمان میں سے ایک، جس کی عمر 48 سال ہے، نقد رقم کی صورت میں اپنے ساتھ سات ہزار امریکی ڈالر بھی لئے ہوئے تھا۔ ہوم لینڈ سکیورٹی کی امریکی وزارت کے ذرائع نے بتایا کہ ان مشکوک افراد اور ان کے سامان کے بارے میں امریکی اہلکاروں نے ایمسٹرڈیم میں ڈچ حکام کو خبردار کر دیا تھا۔ جس پرواز کے ذریعے یہ دونوں افراد ایمسٹرڈیم پہنچے، اس میں دوران پرواز سلامتی کی کسی بھی صورت حال پر قابو پانے والے فیڈرل مارشل بھی سوار تھے ۔

یہ مسافر پرواز جب بغیر کسی ناخوشگوار واقعے کے پیر کی صبح ایمسٹرڈیم میں شیپول کے ہوائی اڈے پر اتری، تو ان دونوں مشکوک مسافروں کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس واقعے کی زیادہ تفصیلات نہیں بتائی گئیں لیکن یہ کہا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ واقعہ غیر معمولی نوعیت کی ایک بے ضرر سی غلط فہمی کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے۔

Körperscanner
شیپول کے ہوائی اڈے پر چیکنگ کا ایک منظر

امریکی نشریاتی ادارے ABC نیوز نے بتایا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ مشکوک سامان دراصل یہ جاننے کی کوشش ہو کہ امریکی ہوائی اڈوں پر سخت حفاطتی اقدامات کے باوجود کس طرح کا سامان سکیورٹی ذرائع کی نظروں سے بچ کر جہاز کے اندر تک پہنچایا جا سکتا ہے۔

اے بی سی نیوز کے مطابق ممکن ہے کہ ’نقلی بم‘ نظر آنے والے اس سامان کو ساتھ لانے کا مقصد مستقبل کے کسی اصلی حملے کی ریہرسل کرنا ہو۔

اس واقعے کی چھان بین ابھی جاری ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ایک امریکی ادارے کے ایک اہلکار نے خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ان دونوں مسافروں کے جمع کرائے گئے یا جہاز کے کیبن میں ساتھ لے جائے گئے سامان میں کوئی بھی ممنوعہ شے شامل نہیں تھی۔

لیکن یہ سوال ابھی بھی حل طلب ہے کہ جب ان مسافروں میں سے کم ازکم ایک کے سامان کو سکیورٹی ذرائع نے خاص مقصد کے تحت ’ٹیگ‘ کر دیا تھا، تو پھر یہ مسافر جہاز میں سوار ہونے میں کامیاب کیسے ہوا۔

امریکی حکام نے یہ باقاعدہ تصدیق بھی نہیں کی کہ ایمسٹرڈیم میں ان مسافروں کو امریکی درخواست پر گرفتار کیا گیا۔

امریکی محکمہء قانون کے ذرائع نے کہا ہے کہ ان افراد پر ابھی تک کوئی باقاعدہ الزام عائد نہیں کیا گیا۔ ان یمنی نژاد مبینہ ملزمان میں سے ایک امریکی ریاست میشی گن کا رہنے والا احمد محمد ناصر الصوفی بتایا گیا ہے جبکہ دوسرے کا نام حکام نے Hezam al-Murisi بتایا ہے۔

رپورٹ : عصمت جبیں

ادارت : عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں