ممبئی پھر سوگوار، یادگاری تقریبات کا انعقاد
26 نومبر 2009اس موقع پر پولیس نظام میں اصلاحات کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔ ان حملوں میں ہلاک ہونے والے کم از کم ایک سو چھیاسٹھ افراد کی یاد میں شہر کی دیواروں پر خصوصی پینٹنگز بنائی گئی ہیں۔ ان حملوں میں تین سو سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
چھبیس نومبر 2008ء کو دس دہشت گردوں نے ممبئی کے مختلف مقامات پر حملے کئے، جوتقریبا تین دن تک جاری رہے۔ اس دوران شہر پر خوف کے سائے چھائے رہے۔ حملوں کا نشانہ بننے والے مقامات پر دعائیہ تقریبات اور مشعل بردار جلسے جلسوں کا اہتمام بھی کیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر دُنیا بھر میں انتہاپسندی کے خلاف اتحاد پر زور دیا گیا۔
ممبئی حملوں کے دوران نشانہ بننے والے ایک یہودی مرکز پر بھی ایک ایسی ہی تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں مقامی مذہبی رہنماؤں سمیت ان ممالک کے سفارتکاروں نے بھی شرکت کی جن کے شہری ان دہشت پسندانہ کارروائیوں میں ہلاک ہوئے۔ اس موقع پر اسرائیلی سفیر مارک سوفیر نے کہا، 'ممبئی میں جس نوعیت کا قتل عام ہم نے دیکھا، اسے کبھی درست نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔'
انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی سیاسی یا مذہبی مقصد نہیں ہے جو ایسے قتل عام کی اجازت دے۔
ممبئی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں پچیس غیر ملکی بھی شامل تھے، جبکہ حملوں کا نشانہ بننے والی جگہوں میں ایک یہودی مرکز تھا، جہاں مرکز کے منتظم ربّی اور ان کی حاملہ اہلیہ سمیت چھ افراد ہلاک ہوئے۔
شہر کی پولیس اس موقع کو سیکیورٹی کے اقدامات میں بہتری کے مظاہرے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ممبئی پولیس پر ناقص تربیت یافتہ اہلکاروں کے لئے تنقید کی جاتی ہے۔ ممبئی میں جمعرات کو سیکیورٹی فورسز کو جدید سازوسامان کے ساتھ دیکھا جا سکے گا، جو ایک ارب روپے سے زائد اپ گریڈ پیکیج کے تحت حاصل کیا گیا ہے۔
رپورٹ: ندیم گل
ادارت: شادی خان سیف