ممبئی حملوں کی تحقیقات کا نیا رخ، ڈیوڈ ہیڈلے سے پوچھ گچھ
12 دسمبر 2009بھارتی سیکریٹری داخلہ جی کے پلائی نے حالیہ بیان میں کہا کہ نئی دہلی حکومت ڈیوڈ ہیڈلے کو اپنی حراست میں لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے عملی قدم بھارت کی جانب سے تفتیش مکمل ہونے پر اٹھایا جائے گا۔ پلائی کا کہنا تھاکہ تفتیش چار سے چھ ہفتے میں مکمل ہو جائے گی۔
امریکہ کے تفتیشی ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کی ایک ٹیم دورہ بھارت میں دہلی حکام کو ہیڈلے کی گرفتاری سے متعلق معلومات فراہم کر چکی ہے۔
ڈیوڈ ہیڈلے پر الزام ہے کہ اس نے نومبر 2008ء میں ممبئی میں حملوں کا نشانہ بننے والے مقامات کی جاسوسی کی اور اس سے حاصل ہونے والی معلومات ان حملوں میں ملوث پاکستانی تنظیم لشکر طیبہ کو دیں۔
ہیڈلے پر ڈنمارک میں توہین آمیز خاکے شائع کرنے والے ایک اخبار کے ایڈیٹر کے قتل کا منصوبہ بنانے کا بھی الزام ہے۔ تمام الزامات ثابت ہوئے تو اسے سزائے موت ہو سکتی ہے۔
رواں ہفتے بدھ کو ڈیوڈ ہیڈلے کو شکاگو کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں اس نے خود کو بے قصور قرار دیا۔
ہیڈلے کی والدہ امریکی جبکہ والد سابق پاکستانی سفارت کار ہیں۔ اس کے خلاف الزامات کی دستاویز کے مطابق اس نے 2006ء میں اپنا نام داؤد گیلانی سے تبدیل کر کے ڈیوڈ کولمین ہیڈلے رکھ لیا تھا، جس کا مقصد دورہ بھارت کے دوران خود کو غیرمسلم اور خالصتا امریکی ظاہر کرنا تھا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہیڈلے نے ممبئی حملوں سے قبل پانچ مرتبہ وہاں کا دورہ کیا۔ اس دوران اس نے بالی وُڈ کے ستاروں سے تعلقات بنائے اور امریکی قونصل خانے کے قریبی غیرملکیوں کے لئے بنائے گئے انکلیو میں رہائش اختیار کی۔
بھارت اور امریکہ کے مابین 1997ء میں شدت پسند گروپوں اور جرائم پر قابو پانے کے لئے ایک معاہدہ طے پا چکا ہے، جس کے تحت وہ گرفتار افراد کو ایک دوسرے کے حوالے کر سکتے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گل
ادارت: کشور مصطفیٰ